ذرا تصور کریں کہ کیک کا ایک ٹکڑا جی صرف ایک ٹکڑا جب چار لاکھ 19ہزار 950 روپے کا ملے گا تو اسے خریدنے والے کی ذہنی حالت پر تو آپ یقینی طور پر شک کریں گے ، لیکن جب آپ کو یہ معلوم ہوگا کہ یہ ٹکڑا برطانوی شہزادی ڈیانا اور شہزادے پرنس چارلس کی شادی کے کیک کا ٹکڑا تھا ، تو پھر آپ کی بھی کوشش ہوگی کہ کھا نہ سکیں تو کم از کم اسے دیکھ کر ہی لطف اٹھا لیں۔
کچھ ایسا ہی ہوا برطانیہ میں جہاں، اِس شاہی جوڑے کی شادی کی 40 ویں سالگرہ کے موقع پر وہ ٹکڑا نیلام ہوا، جو اس بیاہ میں پیش کیے جانے والے کیک کا حصہ تھا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق یہ اکلوتا ٹکڑا 1850 پاوَنڈ میں فروخت ہوا، جس کی مالیت پاکستانی روپوں میں لگ بھگ 4 لاکھ روپے سے زائد ہے۔
اتنے عرصے تک اسے محفوظ رکھ کر بھاری رقم کمانے والی ملکہ برطانیہ کے خاندان کی ایک رشتے دار مایورا اسمتھ تھیں، جنہوں نے اسے اب نیلامی کے لیے پیش کیا ۔ کہا جارہا ہے کہ برطانوی شاہی جوڑے کی شادی میں پیش ہونے والے 23 کیکس میں سے ایک کیک کا یہ ٹکڑا تھا ۔ جسے اُس وقت کے ماہر شیف حضرات نے تیار کیا تھا۔
کیک کے ٹکڑے کا خریدار کون
لیڈز سے تعلق رکھنے والے گیری لے ٹون نے اسے آن لائن نیلامی میں بھاری بولی لگا کر خریدا ہے ۔ جنہیں ایسے نادر اور قیمتی آئٹمز خریدنے کا شوق رہتا ہے ۔ موصوف نے کہہ دیا ہے کہ ان کی وفات کے بعد یہ ٹکڑا نیلام کرکے اس سے ملنے والی رقم کو فلاحی کاموں میں استعمال کیا جائے گا اور اس بات کی تلقین وہ اپنی وصیت میں کررہے ہیں۔ کہنا تو ان کا یہ بھی ہے کہ دل تو ان کا بہت للچاتا ہے کہ اس ٹکڑے پر ہاتھ صاف کیا جائے لیکن وہ اپنے آپ کو روکے ہوئے ہیں۔
نیلامی میں کس کس نے حصہ لیا
صرف برطانیہ ہی نہیں دنیا بھر سے اس ٹکڑے کے ملکیت حاصل کرنے کے لیے آن لائن بولیاں لگائی گئیں ۔ ان میں امریکا اور مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک کے دولت مند حضرات شامل تھے۔ بولی کا آغاز 300 پاوَنڈ سے ہوا اور اختتام 185 پر جا کر رکا۔ ٹکڑے کی سابق مالک مایوراسمتھ کے مطابق انہیں جب یہ ٹکڑا ملا تھا توانہوں نے بطور خاص اس پر شہزادی ڈیانا اور پرنس چارلس کے آٹوگراف حاصل کیے تھے۔
Discussion about this post