گیارہواں سیمی فائنل،گیارہواں مہینہ، گیارہ تاریخ اور گیارہ شاہین، کیا اس بار اس انوکھی تاریخ کو ایک نئی پہچان دیں گے؟ دلچسپ بات یہ ہے کہ آج پاکستان، عالمی کپ کے ایونٹس کا 11واں سیمی فائنل کھیل رہا ہے، اس سے پہلے پاکستان 1979 میں ویسٹ انڈیز سے ایک روزہ میچوں کے عالمی کپ میں ٹکرایا تھا۔ اور اس سیمی فائنل میں پاکستان کو 43رنز سے شکست ہوئی تھی۔ پھر 1983کے سیمی فائنل میں ویسٹ انڈیز نے 8وکٹوں سے ہرایا۔ 1987کے سیمی فائنل میں آسٹریلیا سے سامنا ہوا تو 18رنز سے شکست ملی۔ 1992کا سیمی فائنل ہوا تو پاکستان نے نیوزی لینڈ کو 4وکٹوں سے ناصرف ہرایا بلکہ فائنل میں عالمی کپ بھی جیتا۔ 1999میں پھر سیمی فائنل تک پہنچے تو نیوزی لینڈ کو 9وکٹوں سے کراری مار دی۔ 2011کے عالمی کپ کے سیمی فائنل میں انڈیا سے 23رنز سے ہار کھا ئی۔ پھر جب شروع ہوا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ تو ابتدائی ایونٹ میں 2007کے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کو 6وکٹوں سے قابو کیا۔ 2009کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں جنوبی افریقا کو 7وکٹوں سے سیمی فائنل میں زیر کیا اور فائنل بھی جیتا۔ 2010کے سیمی فائنل میں آسٹریلیا نے 3وکٹوں سے ہرا کر فائنل سے دور رکھا۔ اور پھر 2012میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سیمی فائنل میں سری لنکا نے 16رنز سے شکست دی۔آج ہے 11/11 اور سیمی فائنل میں جانے کا پاکستانی ٹیم کا ہے موقع گیارہواں۔۔۔ دیکھتے ہیں کہ اس انوکھی اور منفرد تاریخ کو پاکستانی کس طرح یادگار بناتے ہیں۔
دوسرے سیمی فائنل میں شاہین آج کینگروز پر جھپٹنےکو تیار ہیں۔ پاکستان اب تک آئی سی سی کے کسی بھی ایونٹ کے ناک آؤٹ مرحلے میں آسٹریلیا کو شکست دینے میں ناکام رہا ہے۔ 1987 کا ورلڈ کپ سیمی فائنل، 1999 کا ورلڈ کپ فائنل، 2010 کا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ فائنل اور 2015 ورلڈ کپ کا کوارٹر فائنل کے میچز میں آسٹریلیا ہی کامیاب ہوا ہے۔کیا آج کے میچ میں بھی پاکستان کرکٹ ٹیم تاریخ کو بدل دے گی؟
Discussion about this post