ایک ایسی گلوکارہ جس نے کئی دہائیوں تک دلوں پر راج کیا۔ جس کی آواز دلوں کے تار چھیڑ دیتی۔ جس نے بھلا کون سی اداکارہ نہ ہوگی، جس کے لیے پس پردہ گلوکاری کی ہو، ایک ایسی آواز جس پر ابتدا میں تنقید کی گئی لیکن پھر اس نے ایک اقوام عالم کو یہ کہنے پر مجبور کیا کہ وہ سُروں کی ملکہ ہے۔ لتا منگیشکر ایک آواز ہی نہیں بلکہ عہد تھا۔جو اب ختم ہوا۔ گزشتہ ایک ماہ سے ممبئی کے اسپتال میں زیر علاج تھیں۔ کورونا سے جنگ لڑ رہی تھیں لیکن 92برس کی عمر میں آج سانسوں کی لڑیاں ٹوٹ ہی گئیں۔ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ کورونا نے نمونیا بگاڑ دیا، جبھی وہ زندگی کی بازی ہار گئیں۔ لتا منگیشکر نے 78برس کے کیرئیر کے دوران ہزاروں گیت گائے۔ کئی ملکی اور غیر ملکی اعزازات حاصل کیے۔ بھارت کے ہر بڑے اعزاز کی حقدار ٹھہریں۔ موسیقار گھرانے سے تعلق رہا۔
گھر کی ذمے داری سنبھالنے کے لیے صرف5سال کی عمر میں کام کرنا شروع کیا۔ ابتدا میں اداکاری کی لیکن پھر گلوکاری میں خاص دلچسپی لی۔ اس مرحلے پر دلیپ کمار نے انہیں مشورہ دیا کہ اگر گلوکاری میں بلند مقام پانا ہے تو اردو تلفظ میں مہارت حاصل کریں۔دلیپ کمار کی یہ بات انہوں نے پلو سے باندھ لی۔لتا منگیشکر نے ساری زندگی شادی نہیں کی اور خود کو گلوکاری سے وقف کردیا۔
Discussion about this post