سچی کہانی پر مبنی نیٹ فلیکس کی ڈاکومنٹری سیریز ”ہاؤس آف سیکریٹس: دا براری ڈیتھز” نے ریلیز کے فوراً بعد ہی مداحوں کو اپنے سحر میں جکڑ لیا، دستاویزی فلم کی تینوں قسطیں نئی دہلی کے علاقے ”براری” کے ناقابل فراموش واقعے پر مبنی ہے جو 2018 کو چنداوت خاندان کے ساتھ پیش آیا تھا، جہاں ایک ہی چھت کے نیچے رہنے والے 11 افراد نے اجتماعی طور پر خود کو پھانسی لگالی تھی۔ چنداوت خاندان کے بڑے پیمانے پر پھانسی کا معاملہ فوری طور پر اپنی غیر معمولی نوعیت کی بنیاد پر شہ سرخیاں بنا اور ہفتوں تک بھارت ہی نہیں دنیا بھرکے ذرائع ابلاغ نے اس واقعے کو اہمیت دی۔ رونگٹے کھڑے کردینے والی اس دستاویزی فلم کو لینا یادو اور انوبھو چوپڑا نے تخلیق کیا ہے جو سنسنی اور تجسس سے بھرپور ہے 2 گھنٹے 15 منٹس پر محیط اس فلم میں ایک ہی خاندان کے 11 افراد کی موت کے بارے میں نظریات کی کھوج کی گئی ہے۔ سلسلہ وار قسطیں تفتیش کے مختلف پہلوؤں کو دریافت کررہی ہیں کہ تین نسلوں کے خاندان میں ایسا کیا ہوا کہ سب نے ایک ساتھ خودکشی کرلی۔
وجہ مقبولیت کیا ہے؟
ڈاکومنٹری خون خرابے، خوفناک اور دل دہلانے والے مناظر سے عاری ہے، جس کے باوجود ’ ہاؤس آف سیکریٹس‘ میں براری خاندان کی ناقابل فراموش سچی کہانی کو خوبصورتی سے بیان کیا گیا ہے، سوشل میڈیا پر بھی اس وقت ’ہاؤس آف سیکریٹس‘ چرچے کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ فلم بین تاثرات کا اظہار کررہے ہیں، کوئی سیریز دیکھنے کے بعد خوف میں مبتلا ہونے کا تجربہ بتارہا ہے تو کسی صارف نے سیریز کو معاشرے میں پھیلتی توہم پرستی اور ذہنی آزمائش کیلئے ماسٹر پیس قرار دیا ہے۔
"House of Secrets: The Burari Deaths”
When you will hear the true story behind the incident, you will get numbed. The story is greatly covered by the investigators and the people who are narrating it.— Neel Panday (@NeelPanday10) October 8, 2021
+ be any better. The series satisfies you to the core. I am not saying the series puts a conclusion to the case. Who knows what actually happened? Maybe we will never find answers. But the series, just totally worth your time. Watch it already guys.#houseofsecrets #BurariDeaths
— Liza🧣 (@LizaBorgohain45) October 8, 2021
House of Secrets: The Burari Deaths on Netflix is the most insane, haunting and spine-chilling true crime documentary that I’ve seen in a long, long time and definitely one of the best to have come out from India pic.twitter.com/4JxxHASrWi
— Drew Bernard Myrthong (@sarcastic_drew) October 9, 2021
براری خاندان کے ساتھ کیا ہوا تھا؟
نئی دہلی کا علاقہ براری 2018 میں وجہ زینت بنا جب چنداوت خاندان کے 11 افراد اپنے گھر میں مردہ پائے گئے، میڈیا رپورٹس کے مطابق تمام افراد کی لاشیں مکان میں لٹکی ہوئی تھیں۔ جبکہ ایک 75 سالہ خاتون کی لاش فرش پر پڑی تھی، تمام افراد کی آنکھوں پر پٹی بھی بندھی ہوئی تھی۔ پولیس حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 7 خواتین اور 3 نوجوانوں سمیت 4 مرد شامل ہیں۔ اس دوران یہ چہ میگوئیاں بھی ہورہی تھیں کہ یہ کوئی جادوئی عمل یا اجتماعی خودکشی ہے۔ کیس نے اس وقت رخ موڑا جب تفتیش کے دوران ہر فرد کیلئے لکھی گئی 11 ڈائریز ملیں، جس میں خودکشی سے قبل ایک پوجا اور خودکشی کس طرح عمل میں آئے گی، اس کی منصوبہ بندی بھی کی گئی تھی۔
پولیس کی توجہ کا مرکز خاندان کے بڑے بیٹے للت چنداوت پر تھا، جو یہ دعویٰ کرتا تھا کہ اس میں ان کے والد روح آتی ہے، جو 2008 میں چل بسے تھے جبکہ دوران تفتیش للت کے کمرے سے ملنے والی دستاویزات اور موبائل فونز سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ روحوں اور بھوتوں میں دلچسپی رکھتا تھا اور اکثر غیر معمولی پروگرامز دیکھتے ہیں، پولیس کا کہنا ہے کہ للت ایک ذہنی بیماری میں مبتلا تھے کیونکہ 2008 میں للت کا ٹریفک حادثہ ہوا تھا جس سے اس کے سر پر چوٹ آئی تھی جس کے بعد سے وہ ایک زندہ دل انسان سے چپ چاپ طبیعت والے شخص بن گیا تھا۔ پولیس کا ماننا ہے کہ اسی نے اجتماعی خودکشی کی جانب راغب کیا تھا اور وہ گیارہ ڈائریاں بھی اسی نے لکھی تھی۔
باقی افراد نے منصوبہ پر عمل کیوں کیا؟
چنداوت خاندان متوسط طبقے سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کے گھر کے نیچے ان کی دو دکانیں تھیں، جن سے ان کا گزر بسر ہوتا تھا، للت کے والد کی روح والے دعویٰ کے بعد سے انکے حالات بہتر سے مزید بہتر ہوگئے تھے جس کی وجہ سے خاندان کے باقی افراد کا للت پر یقین پختہ ہوگیا تھا وہ اسے گھر کا سربراہ ماننے لگے تھے اور اسی کی بتائی ہر بات پر عمل کرنے لگے تھے۔ سیریز کے مطابق للت نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ خودکشی کے عمل کے دوران ان کے پتا جی آئیں گے اور سب کو بچا کر لے جائیں گے، پولیس کا کہنا ہے کہ چنداوت خاندان ایک مشترکہ ذہنی بیماری میں مبتلا تھا۔
اب تک کیا تفتیش ہوئی؟
پوسٹ مارٹم رپورٹوں کے مطابق تمام 11 افراد پھانسی لگنے سے مرے، جن میں 75 سالہ نارائن دیوی بھی شامل تھیں جو دوسرے کمرے میں مردہ حالت میں ملی تھیں۔ مرنے والوں میں دیوی کی بیٹی، دو بیٹے اور ان کی بیویاں اور 15 سے 33 سال کے عمر کے درمیان ان کے پوتے پوتیاں شامل تھے۔ پولیس کا ماننا ہے کہ للت کے بھائی نے خود کو بچانے کی کوشش کی تھی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق اس نے خود کو پھندے سے آزاد کرانے کی کوشش کی تھی۔ حیران کن بات ہے کہ خودکشی سے قبل گھر کے اندر لگے تمام سی سی ٹی وی کیمروں کی تاریں کاٹ دی گئی تھیں، 28 جون کو للت پوجا کیلئے لکڑیاں لایا تھا جبکہ 30 جون کو چنداوت خاندان کے افراد 5اسٹول اور کئی تاریں گھر لے کر آئے تھے۔ یکم جولائی کو صبح 6 بجے تک کسی اجنبی کو گھر میں جاتے نہیں دیکھا گیا تھا۔ چنداوت خاندان کے ساتھ کس وقت کیا ہوا ؟ یہ ابھی تک ایک معمہ بناہوا ہے۔
Discussion about this post