حکومت پاکستان نے جمعہ کے روز اپنا فیصلہ واپس لے لیا اور پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس کو اجازت دیدی کہ وہ ہفتہ وار مہنگائی پر اعداد شمار جاری کرے۔
اسی فیصلے کی وجہ سے پی بی ایس نے اپنا ہفتہ وار مہنگائی سے متعلق اپنا اعداد شمار شائع کیا جس میں تین ماہ کی سب سے زیادہ مہنگائی ریکارڈ کی گئی ہے ۔ اس وقت پی بی ایس کے مطابق ہفتہ وار مہنگائی یا سینسیٹو پرائس انڈیکس میں 811. کا اضافہ ہوا ہے جو اشیاٗے خرد و نوش کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر کیا جاتا ہے۔ اس سے پہلے حکومت نے ڈیسیشن سپورٹ سسٹم فار انفلیشن کے سسسٹم کو جنوری میں نافظ کیا تھا تاکہ 17 شہروں کے اندر ضروری اشیاء کی قیمتوں کو مانیٹر کیا جاسکے۔
اس فیصلے سے حکومت یہ دیکھنا چاہتی تھی کہ کیا ان شہروں میں ڈپٹی کمشنرز کی قیمتوں کے ریٹ نافظ ہورہے ہیں یا دکاندار اپنی من مانی کے ذریعے زیادہ قیمتیں وصول کررہے ہیں۔ البتہ کچھ عناصر کی مخالفت کی وجہ سے ڈیسیشن سپورٹ سسٹم فار انفلیشن کو روک دیا گیا۔
دوسری جانب کابینہ نے مبینہ اپوزیشن کے احتجاج کی وجہ سے پی بی ایس کو پابند کیا کہ وہ اپنی پرانی ہفتہ وار مہنگائی کی شرح ریلیز کرنے کا سلسلہ جاری رکھے۔
سترہ ہزار سے کم کی آمدنی والے حضرات 55۔1 فیصد مہنگائی اضافہ ہوا اور جن کی تنحواہیں 44 ہزار سے اوپر ہیں ان کی 7۔1 فیصد مہنگائی میں اضافہ ہوا۔ ٹماٹر کی قیمتوں میں 18 فیصد اضافہ، ڈیزل کی قیمتوں میں 6 فیصد، پیٹرول کی قیمتوں میں 7۔5 فیڈس، کھانے پکانے کے تیل میں 2۔4 فیصد اضافہ، ویجیٹیبل گھی میں 5۔2 فیصد، صابن میں 5۔1 فیصد اور پیاز میں 51۔1 فیصد۔ البتہ چینی کی قیمتوں میں 9 فیصد کمی آئی ہے۔
Discussion about this post