اس وقت ٹی ٹوئنٹی کی 2سیریز چل رہی ہیں۔ ایک بھارت کی ہے، جہاں روہیت شرما اور کے راہول کے پاکستان کے خلاف آؤٹ کلاس ہونے کا داغ مٹانے کے لیے ایسی پچیں تیار کی گئی ہیں کہ وہ کھل کر رنز بناسکیں اور وہ بھی اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اب تک کھیلے گئے دونوں میچز میں جی کھول کر رنز بناچکے ہیں کیونکہ میدان تو اُن کے اور شکست خوردہ بھارتی ٹیم کے لیے ہی سجایا گیا ہے۔پھر ساتھ ساتھ روہیت شرما کو ویرات کوہلی کے مقابلے پر ’ہیرو‘ بھی تو بنانا مقصود ہے۔ اسی لیے گھر کے یہ شیر اب تک نیوزی لینڈ کے خلاف دونوں میچز میں جیت بھی گئے۔مگر ایک سیریز بنگال ٹائیگرز کے دیس میں ہورہی ہے۔ جہاں مہمان پاکستانی ٹیم نے میزبانوں کے خلاف سیریز میں سرخرو ہو کر بتا دیا کہ وہ کس معیار کی ٹیم ہے۔یہ وہی بنگلہ دیش ٹیم ہے جو بھارت کی طرح اپنے میدانوں پر شیر بن جاتی ہے، مگر اس وقت اس کی حالت قابل رحم ہے۔ گو کہ پہلے میچ میں پاکستانی بیٹنگ لائن لڑکھڑا گئی تھی لیکن دوسرے میچ میں جس طرح پاکستانی بالرز نے تباہ کن بالنگ کرائی، وہ بنگلہ دیشی بلے بازوں کے لیے کسی قیامت سے کم نہیں،
اندازہ لگائیں کہ 12.4اوورز میں میزبان ٹیم نے 4وکٹیں کھو کر 79رنز بنالیے تھے اور قیاس یہی تھا کہ اگلے 7اوورز میں اسکور تو 160تک کو چھو لے گا لیکن پھر پاکستانی بالرز کا اصل کھیل شروع ہوا۔ جس نے صرف 29رنز دے کر بنگلہ دیش کو صرف 108رنز تک محدود رکھا۔ اس کامیابی میں ہر پاکستانی بالرز نے اپنا حصہ ڈالا، خاص طور پر شاہین شاہ آفریدی جنہوں نے صرف15رنز دے کر 2 کھلاڑیوں کو رخصت کیا۔ اسی طرح شاداب کے کھاتے میں بھی2وکٹیں آئیں۔جبکہ حارث، محمد وسیم اور نواز نے ایک ایک کھلاڑیوں کا شکار کیا۔ بلاشبہ یہ بالنگ اٹیک دنیا کا بہترین تسلیم کیا جاسکتا ہے کہ جس نے ٹی ٹوئنٹی میچ میں 44گیندوں پر صرف29رنز دیے اور ساتھ ساتھ 3کھلاڑیوں کو ٹھکانے بھی لگایا۔ پاکستان کے لیے خوش آئند بات یہ بھی ہے کہ مین آف دی میچ فخر زماں جو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں اپنی فارم واپس لانے میں کامیاب رہے تھے، وہ اب تسلسل کے ساتھ بیٹنگ کررہے ہیں۔ آج بھی انہوں نے ذمے دارانہ اننگ کھیل کر بنگلہ دیشی بالرز کو جمعرات جیسی سنسنی خیزی پھیلانے سے روکے رکھا۔
پاکستان نے 3سال بعد بنگلہ دیش کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز جیتی ہے جبکہ تھوڑی بہت پریشانی کی بات یہ ہے کہ پاکستانی کپتان بابراعظم آج بھی بالکل وہی شارٹ کھیلتے ہوئے آؤٹ ہوئے جیسے پہلے ون ڈے میں۔یقینی طور پر بابر اعظم اپنے اس اسٹروکس کی مزید مشقت کریں گے اور پھر سے مہارت حاصل کریں گے لیکن بڑی بات یہ ہے کہ وہ محمد حفیظ کا 2514رنز کا ریکارڈ توڑ کر ٹی ٹوئنٹی میچز میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے پاکستانی بلے باز بن گئے ہیں۔ اگر یہ کہا جائے تو غلط بھی نہ ہوگا کہ اس وقت 2017کے بعد پاکستانی ٹیم کے پاس کھلاڑیوں کے انتخاب کی اب بڑی گنجائش ہوگئی ہے۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ ہر کھلاڑی کا متبادل تیار ہوگیا ہے۔ جبھی تو آج پچھلے میچ کے مرد بحران کو بٹھا کر شاہین شاہ آفریدی کو موقع دیا گیا۔ یہ کیا کم کامیابی ہے کہ پاکستان نے گزشتہ 8میچز میں صرف ایک ٹی ٹوئنٹی ہارا ہے اور پھر سب سے بڑھ کر یہ جناب کہ یہ ٹیم اپنے گھر میں ریکارڈز نہیں بناتی۔ جبھی تو کہنا پڑتا ہے کہ بھئی یہ گھر کی شیر نہیں۔
Discussion about this post