تحریکِ انصاف کے امیدوار سردار عبدالقیوم نیازی آزاد کشمیر کے 13 ویں وزیرِ اعظم منتخب ہو گئے۔
سردار عبدالقیوم نیازی 33 ووٹوں سے نئے وزیراعظم آزاد کشمیر منتخب ہوئے۔ ان کے مقابل متحدہ اپوزیشن کے نامزد امیدوار چوہدری لطیف اکبر نے 15 ووٹ لیئے۔ اسمبلی کے کل ارکان کی تعداد 53 ہے، جس میں ووٹنگ کے وقت 48 ارکان موجود تھے۔
عبدالقیوم نیازی کون ہیں؟
سردار عبدالقیوم نیازی پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے پونچھ ڈویژن میں واقع علاقے عباس پور کے ایک سیاسی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ درہ شیر خان نامی گاؤں میں 1969 میں پیدا ہوئے۔ ان کا خاندان 1947 میں انڈین زیر انتطام کشمیر سے ہجرت کر کے لائن آف کنٹرول کے اس جانب آیا تھا۔ ان کا گاؤں درہ شیر خان پاکستان اور انڈین زیرانتظام کشمیر کے درمیان واقع لائن آف کنٹرول کے ساتھ متصل ہے اور اکثر کراس بارڈر فائرنگ کی زد میں رہتا ہے۔
سیاسی کیریر
دلچسپ بات یہ ہے کہ عبدالقیوم نیازی 2016 کا انتخاب ہار چکے ہیں۔ اس بار جب انتخاب میں حصہ لیا تو وہ تحریک انصاف کے ٹکٹ پر حلقہ ایل اے 18 عباس پور سے 24 ہزار841 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔ اس الیکشن میں ان کے مدمقابل مسلم لیگ ن کے چوہدری یاسین گلشن نے 16ہزار 64 ووٹ حاصل کیے۔ انہیں اپنے سیاسی حریف پر مجموعی طور پر آٹھ ہزار سات سو 77 ووٹوں کی برتری حاصل ہوئی۔
عبدالقیوم نیازی نے 6 سال پہلے ہی تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی تھی۔ وہ دو مرتبہ پونچھ کے ضلع کونسل رکن بھی منتخب ہوچکے ہیں، جب کہ ان کے بھائی بھی آزاد کشمیر کے وزیر رہ چکے ہیں۔ آزاد کشمیر کے نو منتخب وزیراعظم سال 2006 میں مسلم کانفرنس کے پلیٹ فارم سے بھی رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔ عبد القیوم وزیر خوراک کے عہدے پر بھی تعینات رہ چکے ہیں۔
اس سے قبل ان کے بڑے بھائی سردار مصطفیٰ خان بھی 1987 اور 1991 میں رکن قانون ساز اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ عبدالقیوم نیازی طویل عرصے سے سیاسی میدان میں موجود ہیں۔ 80 کی دہائی کے اوائل میں پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں ہونے والے بلدیاتی الیکشن میں انہیں سب سے کم عمر ڈسٹرکٹ کونسلر بننے کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔
عبدالقیوم نیازی کے حلقے کے قریب واقع شہر راولاکوٹ سے تعلق رکھنے والے صحافی حارث قدیر نے بتایا کہ ’عبدالقیوم خان نیازی طویل عرصے سے میدان سیاست میں ہیں۔ ان کا تعلق پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے اس حلقے سے ہے جو انتخابی سیاست کے لحاظ سے حساس ترین شمار ہوتا ہے۔‘
نیازی نیازی میں فرق
پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے حالیہ الیکشن کی مہم کے دوران باغ میں تقریر کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان نے عبدالقیوم نیازی کے متعلق حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’نیازی یہاں کیسے آ گیا ہے، میں بڑا حیران ہوا ہوں۔‘ پھر مسکراتے ہوئے کہا ’ویسے ہم نیازی ساری جگہ پھیل گئے ہیں۔‘ وزیراعظم پاکستان کے اس بیان کے بعد یہ تاثر ملا تھا کہ عبدالقیوم کا تعلق عمران خان کے قبیلے سے ہے، مگر ایسا نہیں تھا۔
عبدالقیوم خان نیازی کا تعلق مغل قبیلے کی دُلی شاخ سے ہے۔ انہوں نے اپنے نام کے ساتھ نیازی کا لاحقہ ایسے ہی لگا رکھا ہے، جب کہ ان کی قبیلے کے کسی اور فرد نے اپنے نام کے ساتھ نیازی کا لاحقہ نہیں لگایا، ہاں کچھ دیگر قبائل کے چند لوگوں نے اپنے نام کے ساتھ نیازی کا لاحقہ لگا رکھا ہے۔
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ سردارعبدالقیوم خان نیازی کا خاندان روایتی طور پر مسلم کانفرنس کے ساتھ وابستہ رہا ہے۔ مسلم کانفرنس میں دھیرکوٹ سے تعلق رکھنے والے سردارعبدالقیوم خان ایک نمایاں رہنما تھے۔ چنانچہ ایک ہی پارٹی میں دو ایک جیسے ناموں میں فرق کرنے کے لیے پونچھ والےعبدالقیوم خان نے اپنے نام کے ساتھ ’نیازی‘ کا اضافہ کیا تھا۔
عبدالقیوم ہی کیوں؟
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے الیکشن میں تحریک انصاف کی فتح کے بعد نئے وزیراعظم کی دوڑ میں بیرسٹر سلطان محمود چوہدری، چوہدری انوار الحق ، خواجہ فاروق اور سردار تنویر الیاس کے نام بہت زیادہ گردش میں رہے، بعد میں اظہر صادق کا نام بھی سامنے لیکن عبدالقیوم خان نیازی کے بارے میں بہت کم لوگوں نے بات کی۔
سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے علاقے کے مقبول سیاسی رہنما ہیں لیکن وہ جلسے جلوسوں کے آدمی نہیں ہیں۔ کشمیر میں وزارت عظمیٰ، سینیر وزارت اور اسپیکر شپ مضبوط عہدے سمجھے جاتے ہیں، عبدالقیوم نیازی ماضی میں ان میں سے کسی بھی عہدے پر فائز نہیں رہے اور وہ میڈیا کے آدمی بھی نہیں ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق عبدالقیوم نیازی کا نام یا تو طاقتور حلقوں کی جانب سے تجویز کیا گیا ہے یا پھر وزیراعظم کے عہدے کیلئے مہم چلانے والے نومنتخب ارکان کی باہمی کھینچا تانی دیکھ کر وزیراعظم عمران خان نے ان کا انتخاب کیا ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان کی جانب سے نامزدگی کے بعد عبدالقیوم نیازی قانون ساز اسمبلی میں وزیراعظم کے عہدے کے لیے کاغذات جمع کرا دیے تھے اور بدھ ہی کو ارکان اسمبلی ووٹنگ کے ذریعے پاکستان کے زیر انتطام کشمیر کے وزیراعظم کا انتخاب کیا۔ منگل کے روز کشمیر کی قانون اسمبلی میں تحریک انصاف کے نومنتخب رکن چوہدری انوارالحق اسپیکر جب کہ چوہدری ریاض گجر ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوئے تھے۔
Discussion about this post