وفاقی دارالحکومت میں سیاسی گرما گرمی عروج پر ہے۔ وزیراعظم عمران خان کے خلاف متحدہ اپوزشین نے تحریک عدم اعتماد جمع کرادی ہے۔ جبکہ پی ڈی ایم کو اس وقت اور زیادہ توقیت ملی جب سہ پہر میں پیپلز پارٹی کے کوچیئرمین آصف علی زرداری نے مولانا فضل الرحمان اورشہباز شریف کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے اعلان کیا کہ اپوزیشن ایوان میں 172 ارکان کو وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں کھڑے کرے گی۔ اُن کے مطابق تحریک انصاف کے اپنے کئی ارکان اُن کا ساتھ دینے کے لیے تیار ہیں۔ آصف علی زرداری کا مزید کہنا ہے کہ اپوزیشن نے سوچا کہ اب نہیں تو کبھی نہیں۔ مشاورت کی اور اس نتیجے پر پہنچے کہ کوئی اکیلی پارٹی ملک کو اس مشکل سے نہیں نکال سکتی۔
"ہم نہ صرف تحریک عدم اعتماد کو کامیاب کریں گے بلکہ 172 سے زائد ووٹ بھی لیں گے۔”
مرد حُر صدر آصف علی زرداری@AAliZardari#GameOverIK#AwamiMarch
2/2 pic.twitter.com/3IhT8DxYFy— PPP (@MediaCellPPP) March 8, 2022
مسلم لیگ نون کے صدر شہبازشریف نے دعویٰ کیا کہ وزیراعظم کو ہٹانے کا فیصلہ اپوزیشن کی ذات کے لیے نہیں بلکہ پاکستانی عوام کے لیے ہے۔
ہم نے یہ فیصلہ سوچ سمجھ کر کیا اور پاکستان کی عوام کی خواہشات کے مطابق اور دلی دعائوں کی عکاسی ہے؛ عدم اعتماد اسپیکر آفس میں جمع ہو چکی ہے۔@CMShehbaz pic.twitter.com/9r4bYs7UJu
— PML(N) (@pmln_org) March 8, 2022
اس موقع پر پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی گفتگو نمائشی ہے، ہم اصلیت جانتے ہیں۔ انہوں نے وفاقی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جو کرنا ہے وہ کرلیاہے۔
اپوزیشن کی پریس کانفرنس اور سیاسی ہلچل پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ یہ اپوزیشن کی آخری واردات ہے،اس کے بعد 2028 تک کچھ نہیں ہوگا۔ وزیراعظم بدھ کو کراچی پہنچ رہے ہیں، جہاں وہ اتحادی جماعت ایم کیوایم پاکستان سمیت فنکشنل لیگ کے رہنماؤں سے بھی ملاقات کریں گے۔
Discussion about this post