ارشد ندیم اور طلحہ طالب کی ناکامی سے دل برداشتہ پاکستانی تماشائیوں کے لیے خوشخبری یہ ہے کہ اگلے 7 سالوں کے دوران پاکستانی کرکٹ ٹیم کی اولمپکس مقابلوں میں شرکت کرنے کی امید پیدا ہو گئی ہے اور عین ممکن ہے کہ ہماری ٹیم اپنی بہتر پرفارمنس سے کوئی نہ کوئی گل کھلا ہی دے اور ان سب کے پیچھے کہانی صرف یہ ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے خوش خبری سنائی ہے کہ وہ اولمپکس 2028 میں کرکٹ کو شامل کرنے کے لیے منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں آئی سی سی نے ورکنگ گروپ بھی بنا دیا ہے، جو تمام تر پہلوؤں کا جائزہ لے گا۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کا ارادہ تو یہ ہے کہ ناصرف سال 2028 میں امریکا کے شہر لاس اینجلس میں ہونے والے اولمپکس میں امریکی تماشائی کرکٹ کا لطف اٹھائیں بلکہ اس کے 4 سال بعد ہونے والے آسٹریلوی شہر برسبین میں بھی کچھ ایسا ہی نظارہ ملے۔ آئی سی سی کے مطابق ورکنگ گروپ کی قیادت برطانوی کرکٹ بورڈ کے چیئرمین آئن واٹ مور کریں گے۔ جب کہ اس میں دیگر ممالک کے ارکان کو بھی شامل کیا جائے گا۔
آئی سی سی کو اس بات کا یقین ہے کہ کرکٹ کا کھیل جسے دنیا بھر میں غیر معمولی پذیرائی حاصل ہے، جس کی سنسنی خیزی سے بھرے میچز تماشائیوں اور ناظرین کو اسکرین کے سامنے سے اٹھنے نہیں دیتے، اس کھیل کو بھی اولمپکس میں انٹری مل سکے اور دنیا کے بڑے مقابلوں کی رونق میں اور اضافہ ہو سکے۔
آئی سی سی کے اعلامیہ میں اس جانب اشارہ دیا گیا ہے کہ وہ اولمپکس 2028 میں کرکٹ کے کسی ایک فارمیٹ کو متعارف کرائیں گے۔ ایک عام خیال یہ ہے کہ اولمپکس جس میں مختصر وقت میں نتائج درکار ہوتے ہیں، اُس میں پچاس پچاس اوورز کے میچز پورے دن دیکھنے کی کسی کی ہمت نہیں ہوگی۔ ممکن ہے کہ آئی سی سی ٹی 20 فارمیٹ کو ان مقابلوں میں شامل کرنے کی درخواست کی جائے۔
ابھی فی الحال یہ بھی واضح نہیں کہ مرد اور خواتین دونوں کی ٹیمیں کھلیں گی یا صرف ایک، یقینی طور پر آئی سی سی ان تمام پہلوؤں کا جائزہ لے کر ہی اپنی سفارشات انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی کو ارسال کرے گی۔
Discussion about this post