صبا قمر اور بلال سعید کی بریت کی درخواستیں لاہور کے ایڈیشنل سیشن جج محمد مشتاق نے منظور کیں۔ 2020 میں لاہور کی تاریخی مسجد وزیر خان میں دونوں فنکاروں کے خلاف مقدمہ تھانہ اکبری گیٹ میں درج کیا گیا تھا۔ جس میں یہ موقف اختیار کیا گیا کہ صبا قمر اور بلال سعید نے مسجد میں گانے کی شوٹنگ اور رقص کیا ہے۔ متعلقہ مناظر جب سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے تو دونوں فنکاروں پر کڑی تنقید کی گئی۔ درخواست گزار شہری کا کہنا تھا کہ بلال سعید اور صبا قمر نے مسجد کا تقدس پامال کیا، اسی لیے دونوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو۔ عوامی تنقید سے بچنے کے لیے صبا قمر اور بلال سعید نے اس معاملے پر معافی بھی مانگی۔
اُدھر محکمہ اوقاف نے مسجد میں شوٹنگ کی اجازت دینے پر مسجد منیجرکو معطل کردیا تھا۔ جس کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ نے 8 ستمبر 2021 کو صبا قمر اور بلال سعید کی مسلسل غیرحاضری پر وارنٹ جاری کیے۔ جس کے جواب میں دونوں نے بریت کی درخواستیں دائرکیں، جنہیں خارج کردیا گیا۔ 30 مارچ 2022 کو اس اقدام کو چیلنچ کیا گیا۔ بلال سعید اور صبا قمر کی جانب سے دائر درخواست میں یہ موقف دیا گیا کہ اوقاف کی رپورٹ اُن کے حق میں ہے کہ مسجد میں کوئی غیر اخلاقی عمل نہیں کیا۔ ویڈیو کو ایڈیٹ کرکے اور پھر اس پر موسیقی لگا کر سوشل میڈیا پر اسے وائرل کیا گیا۔ جس پر ایڈیشنل سیشن جج ملک مشتاق نے فریقین کو نوٹس جاری کر کے 2 اپریل کو جواب طلب کیا تھا اور آج بریت کا فیصلہ سنایا گیا۔
Discussion about this post