دنیائے کرکٹ کا سب سے بڑا میلہ ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ جاری ہے۔ خاص طور جس دن پاکستان کا میچ ہوتا ہے اس دن تو سڑکیں ویران اور فضا نعروں سے گونجتی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔ پاکستانی ٹیم اپنے پہلے دونوں میچز جیت چکی ہے۔ یہ میچز دنیا کی بہترین سمجھی جانے والی ٹیموں یعنی بھارت اور نیوزی لینڈ کے ساتھ تھے،پاکستان نے ان میچز میں فتح کے جھنڈے لہرا کر پاکستانی قوم کو کسی بھی عید سے بڑھ کر خوشی دی ہے۔
پاکستان آج اپنا اگلا میچ افغانستان سے کھیلنے جا رہا ہے. ویسے تو دونوں بڑے میچز جیتنے کے بعد پاکستانی عوام کی جانب سے اس میچ کو آسان کہا جا رہا یے.لیکن اگر ہم افغانستان کی ٹیم کو دیکھیں تو وہ ٹی ٹونٹی کے لحاظ سے ایک بہترین ٹیم نظر آرہی ہے۔ افغانستان اپنا پہلا میچ اسکاٹ لینڈ کے خلاف جیت چکی ہے۔ جس میں افغانستان کے دو اسپنرز راشد خان اور مجیب الرحمن نے اپنی باؤلنگ کے جادو سے اسکاٹ لینڈ کی ٹیم کو زیر کر دیا اور اپنے ملک کو فتح دلائی. افغانستان نے اپنے اس پہلے میچ میں 20 اوورز میں 190 رنز بنائے تھے جبکہ جواب میں اسکاٹ لینڈ کی ٹیم 60 رنز پر ہی ڈھیر ہو گئی تھی.مجیب الرحمن نے 5 اور راشد خان نے 4 وکٹیں حاصل کر کے خود کو میچ میں نمایاں رکھا تھا۔
پاکستانی اور افغان شائقین کی نظریں اب آج کےمیچ پر مرکوز ہیں.بات کی جائے پاکستانی ٹیم کی تو پاکستانی ٹیم اچھر پرفارمنس دکھا رہی ہے. خاص طور پر پاکستان کی باؤلنگ لائن اپ انتہائی خطرناک نظر آرہی ہے۔ بھارت کے خلاف جس طرح پاکستانی باؤلرز اور خاص طور پر شاہین آفریدی کی کارکردگی تھی وہ کرکٹ کے پنڈتوں کے لیے بھی حیران کن تھی. نیوزی لینڈ کے خلاف حارث رؤف کی 4 وکٹیں ٹیم کی فتح میں کافی مددگار ثابت ہوئیں تھیں۔ پاکستانی بلے باز بھی فارم میں ہیں. پہلے میچ میں رضوان اور بابر کی تاریخ ساز شراکت داری نے پاکستانی بیٹنگ لائن اپ کی مضبوطی کی جھلک دکھائی تو اگلے میچ میں پاکستان کا ہمیشہ کمزور رہنے والا مڈل آرڈر خوب پرفارمنس دیتا ہوا دکھائی دیا۔
دوسری طرف افغانستان کی ٹیم میں بھی ایسے کھلاڑی موجود ہیں جو کسی بھی ٹیم کو کسی بھی وقت سرپرائز کر دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں. ان میں سرفہرست افغان اسپنر راشد خان ہیں. جنہوں نے اسکاٹ لینڈ کے خلاف میچ میں صرف 2.2 اوورز میں 4 وکٹیں حاصل کی تھیں.راشد خان کی اس وقت عمر 23 سال ہے مگر جب انہوں نے اپنا کرکٹ ڈیبیو کیا تھا اس وقت ان کی عمر صرف 17 سال تھی۔ راشد دائیں ہاتھ کے گوگلی اسپنر ہیں اور آئی پی ایل میں پہلے ایسے افغان کھلاڑی ہیں جس کی قیمت کروڑوں میں ہے. راشد خان کے ٹی ٹونٹی کیرئیر کی بات کی جائے تو اب تک 52 ٹی ٹونٹی میچ کھیل کر راشد نے 99 وکٹس حاصل کی ہیں. اپنی خطرناک باؤلنگ کی وجہ سے راشد کسی بھی ٹیم کو سرپرائز کر دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔
مجیب الرحمن افغانستان ٹیم کے وہ کھلاڑی ہیں جو کم عمری میں ہی بڑا نام کمانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔اسکاٹ لینڈ کے خلاف 4 اوورز میں 5 وکٹیں حاصل کرنے والے مجیب الرحمن کی عمر صرف بیس سال ہے۔دائیں ہاتھ کے آف بریک باؤلر ہیں.مجیب الرحمن افغانستان کی انڈر 19 ٹیم کا حصہ تھے اور وہاں سے بہترین کارکردگی دکھانے کے بعد وہ افغانستان کی قومی کرکٹ ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیاب ہو گئے. مجیب الرحمن 20 ٹی ٹونٹی میچ کھیل کر 30 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں. پاکستان کے خلاف میچ میں انہیں بھی خطرناک باؤلر مانا جا رہا ہے۔
نجیب اللہ زردان افغانستان ٹیم کے مڈل آرڈر بیٹسمین ہیں.نجیب نے اسکاٹ لینڈ کے خلاف 34 گیندوں پر 59 رنز بنائے تھے.نجیب کی عمر 28 سال ہے اور انہوں نے افغان کرکٹ ٹیم میں اپنا ڈیبیو 2012 میں کیا تھا. بائیں ہاتھ سے کھیلنے والی اس افغان بلے باز کی خطرناک شارٹس کے چرچے کئی نامور تجزیہ کاروں کی زبان پر آچکے ہیں. نجیب ایک گیم چینجر کے طور پر ابھرنے والے کھلاڑی کی نمایاں مثال ہیں. اپنے ٹی ٹونٹی کیرئیر میں 64 میچز کھیل کر نجیب نے گیارہ 1119 رنز بنائے ہیں اور ان کا اسٹرائک ریٹ 143.64 ہے۔
حضرت اللہ زازئی افغانستان ٹیم کے اوپننگ بلے باز ہیں.بائیں ہاتھ سے بلے بازی کرتے ہیں اور اسکاٹ لینڈ کے خلاف پہلے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میچ میں 30 گیندوں پر 44 رنز بنا چکے ہیں.2019 میں اپنے پانچویں ٹی ٹونٹی میچ کو کھیلتے ہوئے زازئی نے 62 گیندوں پر 162 رنز بنائے تھے.وہ بھی ریکارڈ 16 چھکوں کے ساتھ,یہ میچ افغانستان آئرلینڈ کے خلاف کھیل رہا تھا۔
رحمن اللہ گرباز افغانستان ٹیم کے وکٹ کیپر بیٹسمین ہیں. ان کی عمر صرف 19 سال ہے اور اسکاٹ لینڈ کے خلاف میچ میں گرباز 37 گیندوں پر 46 رنز بنا چکے ہیں.گرباز نے رواں سال جنوری 2021 میں آئر لینڈ کے خلاف میچ میں اپنا ڈیبیو کیا تھا.رحمن اللہ گرباز اس وقت 14 ٹی ٹونٹی میچ کھیل چکے ہیں جس میں انہوں نے 141.78 کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ 492 رنز بنائے تھے۔
یہ وہ نمایاں کھلاڑی ہیں جو کہ پاکستان کے خلاف میچ میں سرپرائز کے ساتھ ساتھ گیم چینجر بھی ثابت ہو سکتے ہیں.ان کھلاڑیوں کا ریکارڈ اور اسکاٹ لینڈ کے خلاف پرفارمنس سے بھی اس چیز کی جھلک نظر آرہی ہے کہ افغانستان کی ٹیم سرپرائز دینے کی صلاحیت رکھتی ہے. افغانستان کے سیاسی حالات کے باوجود افغان کرکٹ ٹیم جس جذبے اور حوصلے سے ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کے میدان میں اتر رہی ہے وہ قابل ستائش ہے۔
Discussion about this post