وزیراعظم عمران خان کراچی سرکلر ریلوے منصوبہ کا افتتاح کرنے جارہے ہیں لیکن اسی کو لے کر سندھ حکومت کے ساتھ ساتھ نون لیگ کے رہنماؤں نے وفاقی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ نون لیگ یہ دعویٰ کرتی آئی ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت اُن کے دور میں شروع کیے جانے والے منصوبوں پر صرف تختیاں بدل کر صرف اپنا نام چپکا رہی ہے۔ سابق گورنر سندھ محمد زبیر اتوار کو دھواں دھار پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی حکومت پر برس پڑے۔ اُن کا کہنا تھا کہ کراچی کے لیے جس گرین لائن بسوں کا ڈھنڈورا پیٹا جارہا ہے۔ دراصل اس کا آغاز تو نون لیگ نے ہی کیا تھا۔
ان کے مطابق جون 2018تک گرین لائن بس منصوبے کا 80فی صد کام مکمل ہوگیا تھا۔ اس دوران نون لیگ کی حکومت نہیں رہی۔ جس کے بعد اگلے سوا 3برسوں کے بعد پی ٹی آئی حکومت صرف 40بسیں منگوا کر کراچی والوں کو یہ باور کرا رہی ہے کہ جیسے انہوں نے کراچی کی بہت خدمت کردی۔ان کے مطابق یہ حکومت کی ناکامی ہے کہ وہ لگ بھگ سوا تین سال کے عرصے میں سے صرف 40بسیں ہی چین سے منگواسکی اور ابھی بھی مزید 40بسیں آنا باقی ہیں۔
اُدھر وفاقی حکومت اور گورنر سندھ عمران اسماعیل نون لیگ کے ان دعوؤں کو بے بنیا دقرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ گرین لائن بسوں کا سنگ بنیاد انہوں نے ہی رکھا، جبکہ اس کے کئی اسٹیشن کا افتتاح بھی اُنہی کے ہاتھوں ہوا۔ جہاں تک بات کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کی ہے تو اس سلسلے میں وفاقی حکومت نے خاص دلچسپی لی ہے۔
کراچی سرکلر ریلوے منصوبہ ہے کیا؟
اس منصوبے پر 207ارب روپے کی لاگت آئے گی۔ جس کے ٹریک 29کلو میڑ پر مبنی ہوں گے۔ جس میں 16اسٹیشن آئیں گے۔ وفاقی وزیر اعظم سواتی کا کہنا ہے کہ اس ٹریک پر بجلی سے چلنے والی آٹو میٹک ریل بھی چلائی جائے گی۔ منصوبے کو ہر صورت میں 3سال میں مکمل کیا جائے گا جس میں بیک وقت814مسافر سفر کرسکیں گے۔ کراچی سرکلر ریلوے کے لیے بغیر پھاٹک کا نیا ٹریک بنایا جائے گا۔ جبکہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ ہر 6منٹ بعد ٹرین اسٹیشن پر آئے گی اوریومیہ 3سے 5لاکھ مسافرکراچی سرکلر ریلوے سے فائدہ اٹھائیں گے۔
کراچی کے شہری اس بات پر خوشی کا اظہار کررہے ہیں کہ جو حال پبلک ٹرانسپورٹ کا ہے ، اس کو دیکھتے ہوئے کراچی سرکلر ریلوے ان کے لیے کسی بڑی نعمت سے کم نہیں ہوگی۔
وفاقی حکومت کی کراچی پر مہربانی کیوں؟
کراچی سے تحریک انصاف گزشتہ الیکشن میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کر پائی تھی۔ اس میں وزیراعظم عمران خان کی گلشن اقبال سے جیتنے والی نشست بھی شامل ہے۔ ایک عام تاثر یہ ہے کہ الیکشن میں 2سال کا عرصہ باقی رہ گیا ہے اور کراچی کے مسائل جوں کے توں ہیں۔ اسی لیے وفاقی حکومت خاص طور پر کراچی میں تواتر کے ساتھ کئی ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کررہی ہے تاکہ اپنے ووٹرز کو مطمین کیا جاسکے۔گورنر سندھ عمران اسماعیل اس خیال سے اختلاف کرتے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ جس دن سے پی ٹی آئی حکومت آئی، اُس نے کراچی کی ترقی اور خو شحالی کے لیے کام کرنا شروع کیا۔یہ تاثر غلط ہے کہ وفاقی حکومت الیکشن کو ذہن میں رکھ کر کام کررہی ہے۔ ان کے مطابق عمران خان نے کراچی کے لیے 11سو ارب کے پیکج کا اعلان کیا۔ جس کے تحت ہی مختلف منصوبوں پرکام ہورہا ہے۔ ان میں کے فور، گرین لائن، فائر ٹینڈر اور کے سی آر شامل ہیں۔
گورنر عمران اسماعیل کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے 35ارب روپے لگا کر کراچی کے نالوں کی صفائی اور دوسرے انفراسٹرکچر کو بہتر کرنے میں پہل کی۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ پی ٹی آئی کے بہت سے منصوبوں کی راہ میں سندھ حکومت رکاوٹیں ڈال رہی ہے۔ گورنر سندھ عمران اسماعیل کے مطابق فائر ٹینڈر منگوا کر دیے لیکن سندھ حکومت کے پاس انہیں چلانے کے لیے ڈرائیورز نہیں ہیں۔ اب یہ وفاقی حکومت کی تو ذمے داری نہیں کہ وہ ڈرائیور بھی تلاش کرے۔
کراچی والے کیا کہتے ہیں؟
وفاقی اور سندھ حکومت کی اس رسہ کشی یا دعوؤں کے باوجود سب سے زیادہ نقصان کراچی والوں کو ہورہا ہے۔ جو سیوریج، صفائی ستھرائی، تباہ حال سڑکیں اور سب سے زیادہ امن و امان کی صورتحال کا سامنا کررہے ہیں۔ کراچی میں ذرا سی بارش ہو تو سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرتی ہیں۔اسی طرح شہر کی کئی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔صفائی ستھرائی کا ناقص انتظام کراچی والوں کے لیے درد سر بنا ہوا ہے۔ٹرانسپورٹ کے مسائل جوں کے توں ہیں۔
تجاوزات کا جال بچھا ہوا ہے، جس کے خلاف جز وقتی ایکشن لیا جاتا ہے لیکن پھر ایک لمبی خاموشی چھا جاتی ہے۔ کراچی کے شہریوں کا کہنا ہے کہ جو کام آج سے 10یا15سال پہلے ہوا، اُس کے بعد کراچی میں ترقیاتی کاموں کی رفتار جیسے رک سی گئی ہے۔
Discussion about this post