ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکی جیل میں موجودگی سے متعلق دفتر خارجہ کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی جس میں بتایا گیا ہے کہ امریکا کے میڈیکل سینٹرمیں قونصلر رسائی کے وقت ڈاکٹرعافیہ بالکل صحت مند تھیں۔ دفتر خارجہ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستانی قونصلر باقاعدگی سے یہ معلومات قونصلر کی رسائی کی بنیاد پر ہی حاصل کی جاتی ہیں۔ دفتر خارجہ کے مطابق ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو ٹیلی فون تک رسائی حاصل ہے اور ان کو خاندان کے افراد سے بات چیت کی مکمل آزادی ہے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ قونصلر رسائی کے دوران ڈاکٹرعافیہ نے قونصلر سے بات کرنے سے انکار کردیا تھا اورامریکی قانون کے مطابق عافیہ صدیقی نے پاکستان قونصلیٹ کو ان افراد کی فہرست میں شامل نہیں کیاجن سے وہ اپنی صحت کے بارے میں معلومات شیئر کرنا چاہتی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈاکٹرعافیہ صدیقی نےاپنی بہن ڈاکٹر فوزیہ،بھائی محمد علی اور اپنی وکیل ماروا ایلبیالی کواس فہرست میں شامل کیا ہے، ڈاکٹرعافیہ صرف اپنےمقررکردہ افراد کے ساتھ اپنی صحت بارے معلومات شیئرکرتی ہیں۔ دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان عافیہ کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے فیڈرل میڈیکل سینٹر کے ساتھ مکمل رابطے میں ہیں اور عافیہ صدیقی یا ان کے خاندان کی طرف سے مسائل کے حل کے لیے کوشاں ہیں۔
Discussion about this post