سوشل میڈیا پر امِ رباب چانڈیو نے کا ٹوئٹ منظرعام پر آیاہے جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ ’میری آواز بنیں، اس سے پہلے کہ میں بھی ماری جاؤں۔‘ ساتھ ہی انہوں نے ’سیو امِ رباب‘ کا ہیش ٹیگ بھی تخلیق کیا، جو دیکھتے ہی دیکھتے ہر صارف کی آواز بنا۔ چند ہی گھنٹے بعد انہوں نے پھر ٹوئٹ کیا کہ ’اگر سردار مجھ پر قاتلانہ حملہ کرکے یہ سمجھ رہے ہیں کہ سندھ کی بیٹی امِ رباب ڈر جائے گی تو یہ اُن کا وہم ہے۔‘ یہی نہیں انہوں نے مزید ایک ٹوئٹ میں اس جانب اشارہ کیا کہ اس کرہ ارض پر دو ہی قومیں رہتی ہیں، ظالم اور مظلوم، کسی ایک کا انتخاب کرکے ان کا ساتھ دیں۔‘
سوشل میڈیا پر اکثر ٹوئٹ ام ارباب کی حمایت میں کیے جارہے ہیں اور اس وقت وہ ٹاپ فائیو کے ہیش ٹیگ میں شامل ہیں۔
امِ رباب چانڈیو کون ہیں؟
سندھ کے ضلع دادو کی تحصیل مہیٹر میں 3سال پہلے 17جنوری 2018کو نامعلوم مسلح افراد نے اندھا دھند گولیاں برسا کر 3افراد کو خون میں نہلا دیا تھا۔ یہ تینوں افراد رباب کے والد مختار چانڈیو ، چاچا اور دادا بتائے جاتے ہیں۔ جن کے قاتلوں کو قانون کی گرفت میں لانے کے لیے ام رباب نے تن تنہا جدوجہد کا آغاز کیا۔ ان کا دعویٰ تھا کہ اس تہرے قتل میں پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے اراکین صوبائی اسمبلی شامل ہیں۔ ان کا الزام یہ ہے کہ رکن سندھ اسمبلی سردار خان چانڈیو او ر ان کے بھائی برہان چانڈیو سمیت 7افراد مبینہ طور پر اس قتل میں ملوث ہیں۔ ان الزامات کو متعلقہ رکن سندھ اسمبلی مسترد کرچکے ہیں۔
ننگے پیر آمد اور سابق چیف جسٹس کو روکنا
ڈھائی برس پہلے جب اس وقت کے چیف جسٹس آف سپریم کورٹ ثاقب نثار، کراچی رجسٹری میں مقدمے کی سماعت کو پہنچے تو ام رباب نے ان کی گاڑی کا راستہ روکنے کی کوشش کی۔ جس کے بعد سندھ ہائی کورٹ کے باہر ننگے پیر آمد کی ویڈیو بھی عوام کی توجہ حاصل کرگئی۔ جس کے کچھ عرصے بعد چیف جسٹس ثاقب نثار نے ام رباب کی فریاد پر 2مرتبہ از خود نوٹس لیا۔ نئے چیف جسٹس گلزار احمد نے بھی مقدمے کی سماعت جاری رکھی۔ ام رباب کے اس کیس کے مرکزی ملزم مرتضیٰ چانڈیو کو کشمور سے پکڑا گیا۔ جبکہ عدالت نے پولیس کی جانب سے سست روی پر سخت برہمی کا اظہار بھی کیا۔
امِ رباب کی گاڑی پر حملہ
ماہ اگست کے آخری دنوں میں جب امِ رباب عدالت سے واپس جارہی تھیں تو ان کا دعویٰ تھا کہ دادو کے قریب ان کی گاڑی کو ٹکر ماری گئی۔ ان کے مطابق مقصد ان کی جان لینا تھا۔ انہوں نے اس مبینہ حملے کو خود پر قاتلانہ حملہ قراردیا۔ ام رباب نے بلاول بھٹو زرداری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی جان کو خطرہ ہے، کچھ ہوا تو ذمے دار سردار ہوں گے کیونکہ آپ کے سردار میری جان کے دشمن ہیں۔
صارفین کی کیا رائے ہے؟
سوشل میڈیا پر ام رباب کے حق میں ایک بڑی تعداد فعال ہے۔ کسی نے انہیں سندھ کی بہادر اور جرات مند بیٹی قرا ر دیا، جو جاگیرداروں اور وڈیروں کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہیں۔ اس سلسلے میں کئی صارفین ویڈیو پیغام ریکارڈ کرکے بھی ام رباب کی ہمت بڑھا رہے ہیں۔ جن کی صرف یہی آواز ہے کہ ام رباب کو انصاف کی فراہمی کے لیے وزیراعظم عمران خان اپنا کردار ادا کریں۔
Discussion about this post