بھارت میں مسلمانوں کو کھلے عام جان سے مارنے کی دھمکیوں کے بعد بھارتی انتہاپسند ہندوؤں نے ایک بار پھر گٹھ جوڑ کرلیا، جس میں پہلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ اشتعال انگیز تقاریریں کی گئی اور بھارت کو ہندو ریاست بنانے کا اعلان کیا۔ بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر پریاگ راج جو پہلے الہٰ آباد ہوا کرتا تھا میں ایک بار پھر بھارتی مسلمانوں اور دیگر اقلیتی برادریوں کے خلاف خونی سازش رچی گئی۔ نفرت اور سازش کے اس دنگل میں متعدد بھارتی رہنماؤں سمیت تقریباً 400 سے زائد انتہا پسند پنڈتوں نے شرکت کی، جس میں ایک قرار داد پیش کی گئی جو صرف بھارتی انتہاپسندوں کی تنگ اور فاشست نظریے کی عکاسی کرتی ہے۔ متعصب مذہبی ہندوؤں نے عام ہندوؤں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت کو ‘ہندو راشٹر‘ یعنی ہندو ریاست لکھنا اور کہنا شروع کر دیں، جس کے بعد حکومت اور اقوام عالم بھی یہ بات تسلیم کرنے پر مجبور ہو جائے گی۔ ان متعصب رہنماؤں نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ ہندوؤں کا ‘احترام‘ نہ کرنے والے مسلمانوں کو پاکستان بھیج دیا جائے۔
Sant Sammelan: Saints demand India be declared Hindu nation https://t.co/QY0XCcPry2
— HT Lucknow (@htlucknow) January 29, 2022
اس جلاس میں تبدیلی مذہب کو ملک سے غداری اور ایسا کرنے میں ملوث افراد کو سزائے موت دینے کا بھی مطالبہ کیا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل ریاست اتراکھنڈ کے شہر ہاردوار میں بھی ایسی ہی ناپاک دھرم سنسد کا انعقاد ہوا تھا جس میں وزیراعظم مودی کی سرپرستی میں انتہائی اشتعال انگیز تقریر کرتے ہوئے تنگ نظر پنڈتوں نے بھارتی مسلمانوں کے لیے روہنگیا باشندوں کے قتل عام جیسی کارروائی کا مشورہ دیا تھا۔ انہوں نے بھارتی پولیس، فوج اور سیاست دانوں سے مسلمانوں کی نسل کشی کے لیے متحد ہوجانے کی اپیل بھی کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:
بھارت میں ہندو انتہا پسندوں کا ایکا، مسلمانوں کی نسل کشی کی کھلے عام دھمکیاں
Discussion about this post