بھارتی مسلمانوں اور باشعور ہندوؤں کو ورغلانے کے لیے بھارتیا جنتا پارٹی اور آر ایس ایس کی بھونڈی چال ناکام ہوگئی۔ ریاست کرناٹک کے شہر مانڈیا میں دو درجن سے زائد انتہا پسندوں کے سامنے ڈٹ جانے والی مسکان خان کی کردار کشی اور پروپیگنڈا کرنے کے کام کا آغاز کردیا۔ سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر ایک لڑکی کی ٹی شرٹ اور جینز پہن کر تصویر کو وائرل کیا جارہا ہے۔ جس ایک جانب مسکان کی حجاب پہنے والی تصویر لگائی گئی ہے۔
دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یہ مسکان ہے،جس کے ساتھ یہ پوسٹرز تیار کیے جارہے ہیں کہ جینز اور حجاب زیب تن کرنے والی دونوں لڑکیاں ایک ہی ہیں۔ اسی لیے جینز والی لڑکی کی تصویر پر تحریرہے ” یہ ہے عام زندگی ” جبکہ حجاب والی تصویر کو ” یہ ہے پروپیگنڈا زندگی” قرار دیا جارہاہے۔ انتہا پسند اور متعصب جماعتیں بڑی تعداد میں اس جعلی تصویر کو وائرل کرکے مسکان کے بارے میں غلط تاثر کو اجاگر کرنے میں لگی ہوئی ہیں۔ ان میں بی جے پی اور آر ایس ایس کا سوشل میڈیا پلیٹ فارم بڑھ چڑھ کر کارستانی دکھا رہا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں تصاویر کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔
ٹی شرٹ اور جینز پہننے والی تصویر دراصل کرناٹک سے ہی تعلق رکھنے والی جنتا دل سیکولر جماعت کی رکن نجمہ نذیر کی ہیں۔ جنہوں نے خود اس بات کی تصدیق بھارتی ویب سائٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کی ہے کہ وائرل فوٹو مسکان کی نہیں بلکہ اُن کی ہے۔ جن کی فیس بک البم میں یہ تصویر موجود بھی ہے اور محض مسکان سے مشابہت رکھنے کی بنا پر انتہا پسند یہ گھناؤنی سازش چل رہے ہیں کہ مسکان کا یہ عمل دراصل شہرت حاصل کرنے کے لیے تھا اور اسی پروپیگنڈے کے ذریعے بھارتی عوام کو ناصرف ورغلا رہے ہیں بلکہ مسکان کی بھی کردار کشی کرنے میں نمایاں ہیں۔
اسی بارے میں مزید پڑھیں:
مسکان ۔۔۔۔ شیرنی کی طرح ڈٹ گئی
حجاب پہن کر آنے پر طالبہ کو ہراساں کرنے کا ایک اور واقعہ
وزیرتعلیم مدھیہ پردیش کی حجاب پابندی میں انتہا پسندوں کی حمایت
Discussion about this post