وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور سربراہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر اسد عمر کا کہنا ہے کہ 30ستمبر کے بعد ملک بھر میں سخت پابندیاں لگانے کا عزم کرلیا ہے، اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران اسدعمر نے بتایا کہ کورونا وبا کی چوتھی لہر کے دوران 24اضلاع میں اضافی بندشیں لگائی تھیں، یہ وہ اضلاع تھے،جہاں کورونا وبا کا زیادہ دباؤ تھا، ان کے مطابق حالیہ دنوں میں ان 24میں سے 18اضلاع میں بہتری آئی ہے، اسی بنا پر ان اضلاع میں 16ستمبر سے کچھ نرمی کی جارہی ہے۔ ان میں 50فی صد حاضری کے ساتھ تعلیمی ادارے کھولے جاسکتے ہیں۔اسی طرح اسی تناسب سے مسافروں کے ساتھ انٹر سٹی ٹرانسپورٹ چلائی جاسکتی ہے۔ اسدعمر کا کہنا تھا کہ پنجاب کے 5اضلاع لاہور، فیصل آباد، ملتان، سرگودھا اور گجرات میں بندش برقرار رہے گی جبکہ ایک ضلع خیبرپختونخوا کا اس میں شامل ہے۔
اسد عمر نے اُن افراد کو خبردار کردیا جو پہلی ویکسی نیشن کرانے کے بعد دوسری کے لیے ٹال مٹول سے کام لے رہے ہیں، ایسے افراد کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ پہلی صورت میں دوسری ڈوز کے لیے ویکسین سینٹر کا رخ کریں۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ یہ کسی صورت تصور نہیں کیا جائے کہ خطرہ ٹل گیا ہے۔اُ ن کے مطابق 30ستمبر کے بعد سخت فیصلے کرنے جارہے ہیں۔جس کے نتیجے میں مکمل بندش کا قدم اٹھائیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسے تعلیمی ادارے جن کے عملے اور اساتذہ نے مکمل ڈوز نہیں کرائی، انہیں بند کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔ اسی طرح ملکی اور غیر ملکی فضائی سفر کے لیے دونوں ڈوز لازمی ہوگی۔ دوسری جانب شاپنگ مالز میں آنے والے خریداراور دکانداروں کے لیے مکمل ڈوز کے بغیر کام نہیں کرنے دیا جائے گا ۔
اسد عمر نے دو ٹوک لفظوں میں کہہ دیاہے کہ ایسے ہوٹلز اور گیسٹ ہاؤسز جن کے عملے اور مہمانوں نے کورونا ویکسین کی مکمل خوراکیں نہیں لیں، انہیں بند کرنے کے علاوہ انڈور اور آؤٹ ڈور ڈائنگ کی سہولت بھی ختم کردی جائے گی۔ وفاقی وزیر نے یہی شرط شادی ہال کی انتظامیہ اور مہمانوں کے لیے بھی رکھ دی ہے۔ جنہیں 30ستمبر تک کی ڈیڈ لائن دے دی گئی ہے۔
Discussion about this post