یہ خبر عوام پر ڈرون بن کر ہی گری کہ پیٹرول مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر ایسا اضافہ کیا گیا ہے کہ جو اُن کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا ۔ نئی قیمتوں کے مطابق فی لیٹر پیٹرول کی قیمت اس وقت 79۔137ہوگئی ہے جو اس بار 94۔10 روبے اضافے کے ساتھ بڑھائی گئی ہے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت44۔12 روپے بڑھا دی گئی ہے ڈیزل کی نِئی قیمت48۔134روپے ہوگءی ہے ۔ ظاہر ہے کہ یہ حالیہ اضافہ اگلے 15 روز کے لیے کیا گیا ہے۔ جس کے بعد یقینی طور پر یکم نومبر کو ایک بار پھر ممکنا طور پر اس قیمت میں مزید اضافہ متوقع ہے ۔ پیٹرول کی قیمتوں میں یہ اضافہ بالکل ہی اگلے روز اُس وقت کیا گیا جکومت نے جمعہ کو بجلی کے نرخ میں 39۔1 روبے بڑھائے تھے ۔ بڑھتی ہوِئی پیٹرول کی قیمتوں سے یہ خطرہ یہ ہے کہ مہنگائی کا نیا سونامی اب پاکستان کی طرف آِئے گا، جن سے معاشرے کا ہر طبقہ متاثر ہوگا ۔ اُدھر آئی ایم آیف پہلے ہی پاکستان کی مہنگائی کی سطح کو اگلے برس تک 5۔8فیصد تک رہنے کی پیش گوئی کرچکا ہے ۔
پیٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا ایک عام آدمی پر اثر
اس نئے فیصلے سے سب سے زیادہ متاثر جو تن خوا دار ہوگا ، جس کی تن خواہ کا تناسب وہی رہے گا لیکن اب اسے زیادہ رقم خرچ کرکے مہنگی اشیا خریدنی ہوں گی ۔ جس کا ٹیکسز میں اضافہ بھی آمدنی کا ایک حصہ نچوڑ لیتی ہے۔ اس میں سب سے زیادہ متاثر وہ افراد ہوسکتے ہیں جو نجی سواری نہ ہونے کی بنا پر پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال کرتے ہیں، یقینی طور پر ٹرانسپورٹ مالکان پیٹرول مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا بہانہ بنا کر کرایوں میں من مانی کریں گے۔ اسی طرح روزمرہ کی اشیا کی ترسیل کے لیے آمد وفت کے جو وساءل استعمال ہوتے ہیں، ان کے لیے پیٹرول لازمی حیثیت رکھتا ہے۔ اس تناظر میں ان کے دام بھی یہ کہہ کر بڑھائے جائیں گے کہ پیٹرول مہنگا ہوگیا ہے ۔ یعنی زندگی کے ہر شعبے میں پیٹرولیم مصنوعات کا اثر ہر ایک کے لیے وبال جان بن جائے گا
حکومتی موقف
دوسری طرف حکومت رواں سال صرف پیڑول کی قیمت میں 38 روپے کا اضافہ کرِ چکی ہے۔ حکومت کی طرف سےدعویِ کیا جاتا ہے کہ اب بھی خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پیڑولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہیں۔ یہ بھی بتانا ضروری ہے کہ نومبر 2020 سے حکومت ہر ماہ 15 روز میں پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کرتی آرہی ہے ۔
پیٹرول سے متعلق مزید پڑھیں:
پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ، سوشل میڈیا پر بھی شور
Discussion about this post