وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے بجلی کے نرخ کوفل فور بڑھانے سے منع کردیا ہے۔ بجلی کے نرخوں میں اضافہ انٹرنیشنل مانیٹیرنگ فنڈ کی اگلی قست کی اجراء کی بنیادی شرطوں میں سے ایک شرط تھی۔ شوکت ترین نے یہ اعلان امریکی انسٹیوٹ آف پیس سے بات کرتے ہوئے کیا۔ شوکت ترین جو اس وقت واشنگٹن میں ہیں اور آئی ایم ایف کی ٹیم سے مزاکرات کریں گے۔ مزید یہ بھی کہا کہ بجلی کے نرخ میں اضافہ اس لیے نہیں کیا جارہا کیونکہ موجودہ مہنگائی کو جب تک قابو میں نہیں لایا جاتا تب تک بجلی کے نرخوں میں اضافے کو روک دیا جائے گا۔ پاکستان امریکہ کے تعلقات پر وزیر خزانہ کا کہنا تھا کے پاکستان اور واشنگٹن کے تعلقات کو سیکیورٹی پیراڈائم میں نہیں بلکہ معاشی بنیادوں پر دیکھنا چاہیے۔ انھوں نے اس بات کی خواہش کا اظہار کیا کہ پاکستان کے چین کے ساتھ تعلقات امریکہ سے مستحکم تعلقات کی راہ میں رکاوٹ نہ بنے۔ شوکت ترین نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان نے 27 میں سے 26 نکات پر ایف اے ٹی ایف کے مطالبات پر عمل درآمد کر لیا ہے لہذا پاکستان کو فیٹف کی گرے لسٹ سے ابتک نہیں ہٹاہا گیا ہے۔ انھوں نے ابھی تک فیٹف کی گرے لسٹ سے نا نکلنے کی وجہ کچھ ملکوں کے سیاسی عزائم قرار دیے ہیں ۔ افغانستان کے ایشو پر شوکت تریں نے کہا کہ افغانستان انسانی بنیادوں پر امداد کا حقدار ہے اور امریکہ کو اس طرف توجہ دینی چاہیے۔
انٹر نیشنل مانیٹرنگ فنڈ
دوسری جانب پاکستان کے لیے انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ نے مالی سال 2021-22 کے لیے 4 فیصد پیداوار کا تخمینہ مقرر کیا ہے۔ پاکستانی حکومت نے مالی سال کے لیے 5 فیصد کی پیش گوئی کی تھی مگر آئی ایم ایف کا پاکستان کی 4 فیصد کے قومی پیداوار نے عالمی بینک کے دونوں دعوں جس میں اس نے پاکستان کی کل قومی پیداوار کا اندازہ4.3 لگایا تھا اور پاکستان کے مالی سال 2020 اور 21 کا قومی پیداوار جس کا حکومت نے 4 فیصد پر دعویٰ کیا تھا اسے بھی رد کردیا تھا۔ آئی آیم ایف نے پاکستان کے مالی سال 2020 اور 21 کے لیےاپنی رپورٹ میں 4 فیصد کے دعوے کی تصدیق کردی ہے۔ اپنی حالیہ رپورٹ ورلڈ اکنامک آؤٹ لک 2021 کے نام سے شائع ہونے والی رپورٹ میں یہ بھی باور کرایا کہ ترقی یافتہ ممالک اس بات کو یقینی بنائیں کہ کوویڈ خوراک کی رسائی تمام ممالک کو یکساں فراِہم کی جائے تاکہ ملکی ترقی کسی کی نہ رکے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بے روزگاری میں بھی کمی آئے گی جو اس وقت 5 فیصد پر کھڑی ہے اور مالی سال 2021-22 میں 4.8 پر آجائے گی۔ البتہ تجارتی خسارہ بڑھے گا جو3.1 تک جائے گا۔ پچھلے برس تجارتی خسارہ 0.6 پر تھا۔ افراط زر مِیں 8.9 سے 8.5 تک بھی کمی آئے گی۔ یاد رہے اسی ہفتے وزیر خزانہ شوکت ترین آئی ایم ایف سے مذاکرات شروع کریں گے اور پاکستان کی اگلی قسط جو ابھی تک مارچ سے منسوخ ہے اسے پھر سے ریلیز کرانے پر زور دیں گے۔
اس خبر سے متعلق مزید پڑھیں:
Discussion about this post