برطانوی عدالت نے 11دسمبر 2019کو ایک درخواست کے جواب میں شہباز شریف او ر اُن کے خاندان کے خلاف نیشنل کرائم ایجنسی کو یہ ذمے دای سونپی تھی کہ وہ تحقیقات کرے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ شہباز شریف اور اُن کے خاندان نے منی لارنڈرنگ، بدعنوانی اور دیگر مجرمانہ سرگرمیاں کی ہیں۔ کم و بیش 21ماہ کی تحقیقات کے بعد لندن کی ویسٹ منسٹر کورٹ میں رپورٹ جمع کرائی گئی جس میں شہباز شریف اور سلیمان شہباز پر لگائے جانے والے تمام تر الزامات بے بنیاد قرار دیے گئے۔ جس پر عدالت نے درخواست خارج کردی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہباز شریف اور ان کے خاندان کے بینک کھاتوں میں بدعنوانی کا کوئی ثبوت نہیں ملا، تحقیقات میں شہباز شریف اور اُن کے خاندان کے برطانیہ اور متحدہ عرب امارات میں بینک کھاتوں کی باریک بینی سے چھان بین کی گئی ۔ عدالتی حکم پر شہباز شریف اور سلیمان شہباز کے بینک کھاتوں کو جو دسمبر 2019میں منجمد کردیے گئے تھے، انہیں بحال کرنے کا کہا گیا ہے۔
دوسری جانب مشیر داخلہ اور احتساب شہزاد اکبر نے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ شہبازاور سلمان شہباز کی بریت نہیں ہوئی۔ یہ کوئی ٹرائل نہیں تھا۔ ان کے مطابق یہ تو بینک کھاتے منجمد کرنے کی نیشنل کرائم ایجنسی کی کارروائی تھی جو ایک مشکوک ٹرانزیکشن پر کی گئی۔انہوں نے واضح کیا کہ ایسٹ ریکوری یونٹ یا نیب کی درخواست پر یہ تفتیش نہیں ہوئی تھی۔ جس کے جواب میں ترجمان مسلم لیگ مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں کسی عالمی عہدیدار کی ایسی عالمی چھان بین نہیں ہوئی ہوگی ، حکومت نے شہباز شریف خاندان پر کرپشن کے جھوٹے الزامات لگائے جو وقت نے غلط ثابت کردیے۔
Discussion about this post