غیر ملکی ہوٹل چین کی فرنچائز اب گجرات میں کھول دی گئی ہے۔ اس عظیم الشان ہوٹل میں تمام تر سہولیات ہیں جبکہ اس کے 3میں سے 2 مالکان مسلمان ہیں اور اسی بات پر آگ بگولہ ہو کر مختلف متعصب اور انتہا پسند تنظیموں نے ہوٹل کے افتتاح کے دن خوب ہنگامہ آرائی اور نعرے لگائے۔ اِن انتہا پسندوں کا کہنا تھا کہ وہ کسی صورت گجرات میں اس ہوٹل کو چلنے نہیں دیں گے۔ یہ متعصب بھارتی اس قدر طیش میں تھے کہ جنہوں نے ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں صرف وہی رہ سکتا ہے جو ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگائے۔ جھوٹا دعویٰ تو یہ بھی کیا جارہا ہے کہ جس اراضی پر ہوٹل کی تعمیر کی گئی ہے، وہ قبضے کی گئی ہے۔ ان مظاہرین کے مطابق ہوٹل کے مسلمان مالکان نے 80فٹ کی زمین گھیر ی ہے اور وہ کسی صورت اسے برداشت نہیں کریں گے۔ ہوٹل کے مسلم مالکان میں سے ایک امریکی ہیں اور انتہا پسندوں نے اسی بات پر بھی وبال کھڑا کردیا ہے کہ وہ بھارتی نژاد امریکی مسلم کو بھارت میں کاروبار کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ دوسری جانب ہوٹل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اُن پر لگائے گئے تمام تر الزامات جھوٹے ہیں اور انہوں نے مقامی ہندو آبادی کے جذبات کا خیال رکھتے ہوئے ہوٹل میں کوئی ایسا پکوان پیش نہیں کررہے جو بیف سے بنا ہو۔ بہرحال اِس کے باوجود 3دن سے ہوٹل کے باہر مسلسل احتجاج ہی ہورہا ہے جبکہ پولیس میں بھی رپورٹ درج کرادی گئی ہے کہ متعلقہ ہوٹل غیرقانونی زمین پر تعمیر کیا گیا ہے ۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ اِس سارے احتجاج کے پیچھے بھارتیا جنتا پارٹی اور شیو سینا کے ساتھ کچھ تنگ نظر سوچ رکھنے والے عناصر ہیں۔ جبکہ گجرات کے بیشتر شہریوں نے غیر ملکی چین کی فرنچائز اپنے شہر میں کھلنے پر خوشی کا اظہار کیا کیونکہ وہ سمجھتے ہیں اس طرح اُنہیں معیاری اور بہترین ماحول کے ساتھ ساتھ کھانے بھی ملیں گے۔جنہوں نے انتہا پسندوں کے اس رویے کی مذمت بھی کی ہے۔
Height of Extremism: People in Anand, #Gujarat opposing the opening of a restaurant owned by a #Muslim . Here’s the result of 20-25 years of vibrant Gujarat ceremonies. Where is this nation heading? pic.twitter.com/0hNvjVjTEK
— Diksha Yadav (@DikshaY62646349) October 26, 2021
Discussion about this post