درحقیقت یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ لیڈز ٹیسٹ، بھارتی کرکٹ ٹیم کے لیے کسی ڈروانے خواب سے کم نہیں تھا، جس میں کبھی اینڈرسن نے تو کبھی اولی رابیسن تو کبھی کریک اورٹن اور یہاں تک معین علی ان کو بار بار آکر خوف زدہ کرتے رہے۔ اب 78رنز پر پہلی اننگ میں آؤٹ ہونے کے بعد کسی دیوانے کی ہی سوچ ہوگی کہ جو یہ آس لگا لے کہ بھارتی کرکٹ ٹیم اس تیسرے ٹیسٹ کو جیت پائے گی۔ خاص کر ایسے میں جب میزبان انگلینڈ نے 354رنز کی لیڈ حاصل کرلی ہو۔ جس میں کپتان جو روٹ کی 121رنز کی سجی اننگ بھی شامل ہے۔
بھارتی کرکٹ ٹیم نے دوسری اننگ میں ہاتھ پیر بہت چلائے اور اسکور 2وکٹوں پر 215تک پہنچا دیا لیکن جو روٹ جانتے تھے کہ کب اور کیسے بھارتی ٹیم کا صفایا کرنا ہے۔ اس کا اندازہ یوں لگایا جاسکتا ہے کہ تیسرے دن جب جو روٹ کو نئی گیند لینی تھی تو انہوں نے کمال ہوشیاری سے خود اور معین علی کو بولنگ کے لیے استعمال کیا۔ کیونکہ وہ جانتے تھے نئی گیند کا اصل استعمال کھیل کے چوتھے دن اُس وقت ہوگا جب موسم بھی انگلش فاسٹ بالرز کی مکمل طور پر مدد کے لیے تیار ہوگا اور کچھ ایسا ہی ہوا۔
انگلش بالرز نے لنچ بھی نہیں کرنے دیا
صبح ہی اُس وقت انگلینڈ کو پہلی کامیابی ملی جب پجارا دھیرے دھیرے سنچری کی طرف بڑھ رہا تھا لیکن ایک رنز کا اضافہ کیے بغیر وہ 91رنز پر انگلش فاسٹ بالر رابیسن کا شکار بن بیٹھا۔ جس کے بعد تو لگا بس رسمی کارروائی ہے، جس میں بھارتی بلے باز حصہ لے رہے ہیں۔
کپتان کوہلی نے کسی طرح نصف سنچری اسکور کرکے خود کو تنقید سے بچانے کی ناکام کوشش تو کرلی لیکن اپنے بلے بازوں کو کچھ نہ سمجھا پائے۔ ایک بار پھر بھارتی مڈل آرڈر تاش کے پتوں کی طرح بکھرتا چلا گیا اور آخری 7کھلاڑی صرف 63رنز ہی بنا سکے۔ یوں انگلینڈ کو دوسری اننگ میں بیٹنگ کرنے کی ضرورت بھی پیش نہ آئی اور اس نے یہ میچ 76رنز سے جیت کر سیریز ایک ایک سے برابر کردی۔
مین آف دی میچ 7بھارتی کھلاڑیوں کو دبوچنے والے اولی رابیسن ہی رہے جنہوں نے دوسری اننگ میں 5 بھارتی بلے بازوں کو بتایا کہ اُن کی بولنگ کھیلنا بچوں کا کھیل نہیں۔انگلش بولرز نے بھارتی بیٹنگ لائن کے ایسے پرخچے اڑائے کہ انہیں لنچ تک کا موقع نہ دیا۔ اب دونوں ٹیمیں 2ستمبر کو پھر سے اوول کے میدان میں مدمقابل ہوں گی۔
بھارت کی ہار سے پاکستان کی جیت
یقینی طور پر پاکستانی تو خوش ہوں گے کیونکہ روایتی حریف کسی سے بھی ہارے، پاکستانیوں کے کلیجے میں ٹھنڈ پڑ جاتی ہے،خیر یہ ہار تو اس اعتبار سے بھی دہری خوشی ہے کہ پاکستان آئی سی سی ٹیسٹ چمپئین شپ میں نمبر ون بن گیا ہے۔ ویسٹ انڈیز کا دوسرا جبکہ بھارت کا تیسرا نمبر ہے۔ اب پاکستان تھوڑی اور محنت کرلے تو سمجھیں ٹاپ ٹو میں تو رہ ہی سکتا ہے۔ ذرا تصور کریں کہ آئی سی سی ٹیسٹ چمپئین شپ کا فائنل دو روایتی حریفوں کے درمیان اگلے سال ہوگیا تو کیا منظر ہوگا۔
سوشل میڈیا پر بھارتیوں کا واویلا جاری
ظاہری بات ہے کہ بھارتی تماشائیوں کے سہانے خواب بکھر ہی گئے۔ جنہوں نے توپوں کا رخ پھر سے اپنی ٹیم کی جانب کردیا ہے۔
ایک صارف نے لکھا کہ چلو اچھا ہے میچ ڈیڑھ دن پہلے ختم ہوگیا۔ اب موقع مل جائے گا بھارتی ٹیم کو خاندان کے ساتھ سیر سپاٹے کا۔ کسی نے لکھا کہ لگتا ہے کہ انگلش ٹیم نے مہمانوں پر کالا جادو کر دیا ہے۔
ایک صارف کے مطابق ٹیم کا انتخاب ہی غلط ہوا۔ کوہلی کو بتانا چاہیے کہ یہ آئی پی ایل کی ٹیم نہیں بھارت کی ہے۔
ایک صارف نے لکھا کہ پہلی اننگ میں 78اور پھر دوسری اننگ میں 278۔ لگتا ہے 78 بھارتی ٹیم کے لیے منحوس ثابت ہورہا ہے۔
Discussion about this post