حکمراں جماعت بھارتیا جنتا پارٹی کے رہنماؤں نوپورشرما اور وین جندل کی گرفتاری کے لیے پورے بھارت میں مسلمان احتجاج کررہے ہیں، جنہیں طاقت کے بل پر ریاستی جبر اور ستم کے ذریعے کچلا جارہا ہے۔ انتہا پسند مودی حکومت مسلمانوں کی آواز کو دبانے کے لیے ہرہتھکنڈے کو استعمال کررہی ہے لیکن ہر گزرتے دن کے ساتھ بھارت میں احتجاج اور مظاہروں کے سلسلوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ پولیس کے ساتھ ساتھ اب انتہا پسند ہندو تنظیمیں بھی مسلمانوں کے خلاف میدان میں آچکی ہیں۔ بھارتی پولیس مختلف شہروں میں آنسو گیس کے گولے برسا رہی ہے جبکہ مسلمانوں کی بڑی تعداد میں گرفتاریاں بھی جاری ہیں۔ مغربی بنگال میں توہین رسالت کے خلاف احتجاج جاری ہے۔
توہین رسالت تنازعہ: رانچی میں جلاؤ گھیراؤ اور پتھراؤ کے بعد پولیس کا لاٹھی چارج، بھارتی پولیس نے نوجوان پر ڈنڈے برسادیئے۔ احتجاج پر تشدد کے بعد شہر میں کرفیو نافذ۔ #Ranchi #RanchiViolence #Jharkand #StopTargetingIndianMuslims#IndianMuslims #NupurSharmaControversy #NupurSharma pic.twitter.com/fFJ7HxR8Lp
— Taar.TV (@taar_tv) June 11, 2022
اُدھر جمعے کو کئی ریاستوں میں حالات خراب ہوچکے ہیں۔ صرف یو پی میں اب تک 200 سے زائد مسلمانوں کو پرامن احتجاج کرنے کے جرم میں گرفتار کیا جاچکا ہے۔ جبکہ سو سے زائد مسلمان تو وہ ہیں جنہیں زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق رانچی میں شدید احتجاج کے دوران بھیڑ کو منتشر کرنے کے لئے پولیس نے لاٹھی چارج اور ہوائی فائرنگ کی ۔ پرتشدد احتجاج کے بعد انتظامیہ نے پہلے رانچی شہر کے کچھ علاقوں میں اور اس کے بعد شہر بھر میں کرفیو نافذ کر دیا۔
جمعے کو دہلی کی جامع مسجد کے باہر ہزاروں مسلمانوں نے گستاخانہ بیان پر احتجاج کیا۔ جس پر دہلی پولیس نے یہی کہنا ہے کہ جن مسلمانوں نے احتجاج کیا ہے، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
Discussion about this post