وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے قومی اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس کا آغاز قرآن پاک کی تلاوت سے ہوا، جس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے وقفہ سوالات کا آغاز کردیا تو اس موقع پر اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے فلور مانگ کر اپنی تقریر شروع کردی۔
شہباز شریف اور اسپیکر آمنے سامنے
شہباز شریف نے اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں گزارش کرتا ہوں کہ آپ سپریم کورٹ کے فیصلے کے تابع ہاؤس کی کارروائی چلائیں۔ آپ صحیح معنوں میں اسپیکر کا کردار نبھائیں۔ انہوں نے کہا کہ آج یہ پارلیمان ایک نئی تاریخ رقم کرنے جا رہا ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ آج سلیکٹڈ وزیراعظم کو شکست فاش دینے جارہا ہوں، آج آپ کو چاہیے کہ صحیح معنوں میں اسپیکر کا کردار ادا کرکے سنہری حروف میں نام درج کرائیں۔ جس پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے آپ کو مکمل سنا ہے، میں چاہوں گا کہ عالمی سازش پر بھی بات ہو۔ اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے بیرونی سازش کے ذکر پر ایوان میں شور شرابہ کا شروع ہوگیا جس پر اسپیکر اسد قیصر کا کہنا تھا کہ میں نے سپریم کورٹ کا پورا فیصلہ پڑھا میں من و عن اس پر عمل کروں گا۔
آئین کا احترام ہم پر لازم ہے، شاہ محمود
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ قائد حزب اختلاف نے عدالتی فیصلے کا حوالہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں تسلیم کرتا ہوں کہ عدم اعتماد کی تحریک کے حوالے سے آئین میں گنجائش موجود ہے۔ اس تحریک کو پیش کرنا اپوزیشن کا حق ہے، اس کا دفاع کرنا میرا فرض ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آئین کا احترام ہم پر لازم ہے۔ آئینی، جمہوری اور سیاسی انداز میں تحریک کا مقابلہ کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نظریہ ضرورت کو دفن ہونا چاہیے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ مایوس ہوں لیکن عدالتی فیصلے کا احترام کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کے فیصلے کو ہم نے تسلیم کرلیا لیکن متحدہ اپوزیشن عدلیہ میں کیوں گئی اور از خود نوٹس کیوں لیا گیا، انہوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اتوار کو دفاتر کھولے گئے، اجلاس منعقد ہوئے اور کارروائی کا آغاز کیا گیا۔ ڈپٹی اسپیکر نے تحریک عدم اعتماد سے انکار نہیں کیا، انھوں نے کہا کہ اگر سازش ہو رہی ہے تو اس کی تحقیقات ضروری ہیں، نیشنل سیکیورٹی کمیٹی اس مراسلے کو دیکھتی ہے تو اسے سنگین قرار دے کر دو فیصلے کرتی ہے، اسلام آباد اور واشنگٹن میں سفارتی احتجاج کیا جاتا ہے جبکہ پارلیمان کی قومی سلامتی کمیٹی کے سامنے اس معاملہ کو رکھا جاتا ہے۔
شاہ محمود قریشی کی تقریر کے دوران شور شرابہ
وزیرخارجہ کے خطاب کے دوران اپوزیشن کی جانب سے نعرے بازی اور شور شرابہ کا آغاز ہوا تو شاہ محمود قریشی نے اپنی تقریر جاری رکھنے پر اصرار کیا لیکن بلاول بھٹو اور شہباز شریف اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور ووٹنگ کا مطالبہ کیا۔ جس پر اسپیکر نے اجلاس ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کردیا۔
Discussion about this post