بہاولپور، کراچی، جامشورو، حیدرآباد اور ٹھٹھہ کے مویشی منڈیوں میں لمپی اسکن ڈیزیز(ایل ایس ڈی) تیزی سے پھیل رہی ہے، یہ بیماری اب تک تقریباً 20 ہزار جانوروں میں پھیل چکی ہے، تقریباً 15 ہزار جانور کراچی میں بیمار ہوئے ہیں، جتنے جانور بیمار ہوئے ان میں سے 30 فیصد صحتیاب ہو رہے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جانوروں میں جلدی بیماری کے بڑھتے ہوئے کیسز کے باعث شہری خوف و ہراس کا شکار ہوگئے ہیں جبکہ گوشت کی فروخت کا کاروبار بھی متاثر ہورہا ہے۔ اس کے علاوہ گائے کے گوشت کی ترسیل متاثر ہونے کی وجہ سے چکن اور بکرے کے گوشت کے دام بڑھ گئے ہیں۔ اس وقت کراچی میں مرغی کے گوشت کی قیمت 540 روپے تک پہنچ گئی ہے جبکہ بکرے کا گوشت 15 سو روپے میں فروخت ہورہا ہے۔ انجمن میٹ مرچنٹس ویلفیئر ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ شہر میں موجود غیر قانونی مذبح خانے بیمار شدہ جانور ذبح کرکے فروخت کرسکتے ہیں اس لیے شہر بھر میں غیرقانونی مذبح خانے بند کرائے جائیں اور صحت مند جانوروں کی نقل وحمل کی اجازت دی جائے تاکہ گوشت کی فروخت کے کاروبار کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ ہوسکے۔
لمپی اسکن بیماری خطرناک ہے؟
وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے مویشیوں میں پھیلنے والی لمپی اسکن بیماری کے حوالے سے اعلامیہ جاری کیا ہے جس کے مطابق یہ جلدی بیماری لوگوں کی صحت پر اثرانداز نہیں ہوتی اور نہ ہی یہ بیماری جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوسکتی ہے، متاثرہ مویشیوں کا ابلا ہوا دودھ اور اچھی طرح پکا ہوا گوشت لوگ بنا کسی خوف اور ڈر کے استعمال کرسکتے ہیں۔ یہ پہلی مرتبہ 2012 میں جنوبی افریقہ میں دریافت ہوئی تھی جس سے متاثر ہوکر 80 لاکھ سے زائد جانور مر گئے تھے، اس کے علاوہ 2019 میں یورپ اور 2021 میں افغانستان اور بھارت میں بھی پھیلی تھی۔
بیماری کی روک تھام کے لیے حکومت کیا کردار ہے؟
نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے مطابق جانوروں میں لمپی اسکن بیماری وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے۔ یہ متاثرہ جانور کے لعاب جبکہ مچھر، مکھی اور کھٹمل کے کاٹنے سے پھیلتی ہے۔ حکومت لمپی اسکن ویکسین درآمد کرنے کے لیے فوری انتظامات کررہی ہے۔ محکمہ لائیو اسٹاک نے حیدر آباد میں ایک ہیلپ لائن ڈیسک (0229201913) بھی قائم کی ہے۔ سندھ حکومت کی جانب سے لائیو اسٹاک حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے مویشی کھیتوں میں اور اس کے آس پاس مچھر مار اسپرے کریں اور مویشی مالکان کو بیماری سے متعلق آگاہی بھی فراہم کریں۔
Discussion about this post