دو دن کے دوران پاکستان میں کرونا مریضوں کی دیکھ بھال کرنے والی 2 ڈاکٹرز زندگی کی بازی ہار گئیں۔ بدقسمتی سے دونوں ڈاکٹرز حاملہ تھیں اور دونوں نے ہی حاملہ ہونے کے باوجود کرونا ویکسی نیشن کا عمل مکمل نہیں کیا تھا ۔ ایک ڈاکٹر فلائٹ لیفٹنٹ ماہ نور فرزند تھیں جو حمل کے 8 ماہ مکمل کرچکی تھیں جب کہ دوسری کا تعلق ٹیکسلا سے تھا، جو سنییر گائنالوجسٹ ڈاکٹر ثمرہ علی تھیں۔
کرونا کے خلاف فرنٹ لائن پر جہاد کرنے والی یہ دونوں ڈاکٹرز انجانے خدشات اور تحفظات کی بنا پر خود کرونا ویکسی نیشن کرانے سے دور رہیں ۔ جس کا نقصان انہیں اپنی جان کے نذرانے کی صورت میں ملا ۔ جس پر وزیراعظم کے صحت کے معاون خصوصی فیصل سلطان اور سابق وزیر مملکت برائے صحت ظفر مرزا نے بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے حاملہ خواتین پر زور دیا کہ وہ تمام تر خدشات کو ایک طرف رکھ کر کورونا ویکسی نیشن کرانے میں پہل کریں کیونکہ اس کے کسی صورت کوئی مضر اثرات نہیں ۔
کرونا ویکسین کے حوالے سے تحفظات
کرونا ویکسی نیشن کے حوالے سے ابتدا سے ہی عوام کے خدشات عروج پر رہے ہیں ، اس میں کچھ عمل سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی من گھڑت تحقیق اور دعوؤں کا بھی رہا ہے ، کبھی یہ فسانہ تراشا گیا کہ ویکسی نیشن کے ذریعے جسم میں چپ نصب کی جارہی ہے تو کہیں کسی نے ڈھونڈ ڈھانڈ کر کسی ڈاکٹر کے اس دعوے کو عام کیا کہ ویکسی نیشن کرانے والے دو برس میں زندگی کی بازی ہار جائیں گے ۔ جس کی بنا پر بیشتر افراد ابتدا میں کرونا ویکسین کرانے سے کتراتے رہے ۔ حکومتی کوششوں اور عالمی ادارہ صحت کی بار بار یقین دہانیوں کے بعد عوام نے باشعور ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے کرونا ویکسی نیشن کے عمل میں دلچسپی دکھائی جبھی مختلف مراکز پر عوام کا غیر معمولی رش دیکھنے کو ملا لیکن فی الحال ابھی بھی کچھ ایسے افراد موجود ہیں جو کرونا ویکسی نیشن کے بارے میں تحفظات رکھتے ہیں ۔
کیا کرونا ویکسی نیشن حاملہ خواتین کے لیے نقصان دہ ہے ؟
امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول نے بار بار حاملہ خواتین کو اس بات کی تلقین کی ہے کہ وہ کرونا ویکسین ضرور کرائیں ، کیونکہ ویکسین ہی انہیں اس وبا سے بچانے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے ۔
ادارے کا کہنا ہے کہ یہ مفروضہ بے بنیاد ہے کہ کرونا ویکسین حاملہ خواتین اور ان کے حمل کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتی ہے ۔ ادارے کے مطابق تحقیق یہی بتاتی ہے کہ حمل کے دوران کرونا ویکسین کے کوئی مضر اثرات ظاہر نہیں ہوتے بلکہ یہ ماں اور نوزائیدہ بچے کی بہتر صحت کی بھی ضامن ہے ۔
بین الاقوامی طبی ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ ان کی تحقیق میں کسی بھی صورت یہ بات سامنے نہیں آئی کہ حمل کے دوران ویکسین سے کوئی خرابی ملی ہو ۔ ماہرین تو یہاں تک کہتے ہیں کہ اگر کسی خاتون کو کرونا ہے اور اس دوران وہ حاملہ ہے تو ویکسین کرانے سے وہ بیشتر بیماریوں سے ناصرف خود محفوظ رہتی ہے بلکہ اپنے حمل کو بھی اس سے بچا سکتی ہے ۔
بین الاقوامی رپورٹس کے مطابق حمل کی آخری تین مہینوں کے دوران بیشتر خواتین یا ان کے بچوں کے حوالے سے کوئی منفی نتائج رپورٹ نہیں ہوئے ۔ ان خدشات کو بھی سختی کے ساتھ مسترد کیاگیا ہے کہ کرونا ویکسی نیشن مستقبل میں مرد اور خواتین میں اولاد کی خواہش کو روکنے کا ذریعہ بنتی ہے ۔
پاکستانی طبی ماہرین کی رائے
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا ہے کہ حاملہ خواتین کو حمل کے ابتدائی تین ماہ گزرنے کے بعد کرونا ویکسین لگائی جاسکتی ہے ۔ اس کی ایک وجہ وہ یہ بھی بیان کرتے ہیں کہ ان مہینوں کے دوران حاملہ خواتین کو طاقت کی دوائیں اور وٹامن بھی نہیں دیے جاتے ، اسی لیے ضروری ہے کہ وہ کرونا ویکسی نیشن کا عمل مکمل کریں۔
حمل کے دوران ویکسین ماں اور بچے کے لیے تحفظ
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسین لگا کر آپ اپنی نہیں بلکہ اپنے بچے کی بھی حفاظت کررہی ہیں ۔ ویکسین آپ کے جسم میں حفاظتی اینٹی باڈیزپیدا کرتی ہے ، جو یقینی طور پر آپ کے بچے میں بھی منتقل ہوتی ہے جو اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ یہ آپ کے حمل کو چند مہینوں کے دوران کچھ بیماریوں سے محفوظ رکھا جا سکتا ہے ۔ یہی نہیں ماں اور حمل کی قوت مدافعت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
ایسی حاملہ خواتین جو کرونا ویکسی نیشن کو لے کر خدشات اور تحفظات ذہن میں رکھتی ہیں تو سب سے بہتر تو یہ ہے کہ طبی معالج سے مشورہ کریں جو یقینی طور پر تمام تر بے بنیاد اور مبالغہ آرائی پر مبنی فسانوں کو ایک طرف رکھ کر انہیں ویکسی نیشن کرانے کی ترغیب دیں گے ۔
Discussion about this post