ہزاروں برطانوی سکھوں نے اتوار کے روز بھارت سے آزادی اور اپنے نئے ملک خالصتان کے قیام کے لیے برطانوی پارلیمنٹ سے متصل کوئن الزبتھ سینیٹر میں اپنے حق خودارادیت کے لیے ووٹ کااستعمال کیا۔ سکھوں کے سامنے سوال یہ تھا کہ کیا وہ بھارتی پنجاب کو بھارت سے علیحدہ دیکھنا چاہتے ہیں، جس کے حق میں بھاری تعداد میں ووٹ پڑے۔ یہ ریفرنڈم سابق بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کی برسی کے موقع پر کیا گیا، جنہوں نے 1984 میں آپریشن بلیو اسٹار کاآغاز کیا تھا، جس کے تحت سکھوں کی عبادت گاہوں پر حملے کیے گئے، جبکہ بڑی تعداد میں سکھوں کی نسل کشی بھی کی گئی تھی۔ کئی برسوں تک چلنے والے اس آپریشن بلیو اسٹار کے نتیجے میں ہزاروں کی تعداد میں سکھوں کو خون میں نہلا یا گیا۔ اسی کا اثر تھا کہ 30اکتوبر 1984کو اندرا گاندھی کو ان کے سکھ محافظوں نے ہی قتل کرڈالا۔
سکھ فار جسٹس زیر نگرانی ریفرنڈم
یہ انتخاب سکھوں کی عالمی تنظیم سکھ فار جسٹس کی زیرنگرانی ہوا۔جس کے نتائج بھارتی اندرونی سیاست میں بھونچال پیدا کرنے کے لیے تیار ہے۔ بالخصوص ایسے میں جب گزشتہ 8ماہ سے سکھ کسان، بھارتی پنجاب ہی نہیں ملک کے کونے کونے میں احتجاج کررہے ہیں۔ اتوار کو ہونے والے اس ریفرنڈم میں برطانوی سکھوں کا جوش و خروش عروج پر تھا، جو دور دراز مقام سے کوئن الزبتھ سینیٹرپہنچے۔ اس ریفرنڈم کے ذریعے بھارتی سکھ‘ اقوام متحدہ اور دیگر غیر ملکی طاقتوں سے مطالبہ کرنے کے لیے تیار ہیں کہ وہ مودی سرکار کو اس بات کا پابند کریں کہ وہ بھارتی پنجاب کو آزاد کریں۔
بھارتی سکھ اب آزادی چاہتے ہیں
ایک سکھ گرپاتونت سنگھ پننون کے مطابق بھارتی حکومت یہ تاثر دیتی ہے کہ جیسے کچھ سکھوں کا علیحدگی کا مطالبہ ہے، حالانکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ بھارتی پنجاب ہی کیا، بھارت میں رہنے والا ہر سکھ اب مودی سرکار کے تسلط سے آزاد ہونا چاہتا ہے، حالیہ ریفرنڈم بھی اسی بات کی عکاسی کرتا ہے۔ جس میں برطانیہ ہی نہیں دنیا بھر میں رہنے والے سکھوں نے شرکت کی۔ اب کچھ ایسا ہی ریفرنڈم امریکا، کینیڈا، آسٹریلیا کے علاوہ دیگر ممالک میں بھی ہوگا۔ سکھ رہنما گرچرن سنگھ کے مطابق بھارت ایک فاشسٹ ریاست ہے،جہاں سکھ سمیت دیگر اقلیتوں کو کوئی تحفظ نہیں۔ جن کے حقوق کو بری طرح پیروں تلے کچلا جارہا ہے جبکہ ہندوتوا نظریے پر عمل کرکے بھارتی اقلیتوں کی نسل کشی کا بھی سلسلہ جاری ہے۔ برطانیہ میں ہونے والے ریفرنڈم کی طرز پر اب ایسا ہی انتخاب بھارت میں بھی کرایا جائے گا۔ یاد رہے کہ یک ہفتے پہلے سکھ فار جسٹس نے ایک نیا بھارتی نقشہ ریلیز کیا تھا جس میں بھارتی پنجاب، ہریانہ، ہمانچل پردیش، راجستھان اور اتر پردیش کو خالصتان کا حصہ تسلیم کرائے گئے تھے۔
Discussion about this post