آئزل نامی اس ایپلی کیشن بنانے کا مقصد ایسی خواتین کو مدد اور تحفظ فراہم کرنا ہے جو کسی مشکل یا ہراسگی کے مسائل سے دوچار ہو، یہ خواتین صرف ایک ٹریگر بٹن دبا کر مدد طلب کرسکتی ہے۔ بٹن دبانے سے نوٹیفکیشن کنٹرول روم تک جاتا ہے جہاں 24 گھنٹے کام کرتا موجودہ عملہ فون کال پر صارف سے معلومات طلب کرتا ہے جس کے بعد پورے پاکستان سے مقامی اداروں کے ایمرجنسی نمبرز پر علاقے کے متعلقہ محکمے کو صارف کی تمام معلومات دے دی جاتی ہیں۔ جس پر بروقت کارروائی کرکے صارف کی مشکل کو حل کیا جاتا ہے۔
آئزل نامی اس ایپ میں خواتین ہر طرح کی واقعات رپورٹ کرسکتی ہیں، جیسے گھریلو تشدد، ہراسگی، بیچ سڑک پر گاڑی کا ساتھ چھوڑجانا وغیرہ، مشکل میں پھنسی خواتین کے لیے آئزل ایپ ایک آسان ذریعہ ہے جو صرف ایک بٹن کی دوری پر ان کے مسائل کو جلد از جلد حل کرسکتی ہے۔ اس ایپ کی رسائی کو پڑھی لکھی سے لے کر ناخواندہ خواتین تک کے لیے بنائی گئی ہے۔ آئزل ایپ کی نمائندہ صابغہ کا کہنا ہے کہ ایپ کا خیال متنازع عورت مارچ سے آیا۔ ان کے مطابق جب ہم نے پلے کارڈز دیکھے خاص طور پر ایک خاتون نے ایک پلے کارڈ پر لکھا ہوا تھا کہ غیر محفوظ محسوس کرنا میرا طے شدہ وجود ہے۔ یہ وہ وقت تھا جب ہم نے آئزل کو بنانا شروع کیا۔ اس ایپ سے ہم ایسے وقت کو تصور کر رہے ہیں جب خواتین اکیلے واک کر سکیں۔
Discussion about this post