ڈاکٹر عصمت پیپلز میڈیکل کالج شہید بے نظیر آباد کی فائنل ائیر کی طالبہ تھی۔ جس نے سینے پر بندوق رکھ کر خود کو موت کی نیند سلادیا۔ پولیس کے مطابق 2دن پہلے ڈاکٹر عصمت کے والد نے 4افراد پر بیٹی کو ہراساں کرنے کا مقدمہ درج کرایا تھا۔جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ اُن کی بیٹی کا جھوٹا نکاح نامہ ثمن سولنگی نے بنالیا ہے اور بیٹی کو مسلسل بلیک میل کرکے رقم کا تقاضہ کیے جارہا تھا ۔ بیٹی شدید ذہنی اذیت کا شکار تھی۔ کورٹ میں پیشی کی صورت میں نکاح نامہ جھوٹاثابت ہوا تھا ۔ جس کے بعد جھوٹے نکاح کے دعوے دارشمن نے بیٹی کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دینا شروع کردیں۔ جبھی ڈاکٹرعصمت نے پریشان اور ہراساں ہوجانے کے بعد کالج سے چھٹیاں لے کر گھر آکر مبینہ طور پر خود کشی کرلی۔پولیس کا کہنا ہے کہ طالبہ نے والدین کو خط بھی لکھا جس میں اُس نے اُن سے معافی مانگی اور یہی لکھا کہ وہ معاشرے کے طاقت ور طبقے کے سامنے کمزور اور بے بس ہے ، اسی لیے مقابلہ نہیں کرسکتی، اسے معاف کریجئے گا۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ طالبہ عصمت کی لاش کا پوسٹ مارٹم مکمل ہوگیا ہے، رپورٹ آنے کا انتظار ہے۔ والد کی مدعیت میں 5ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ۔ ایک ملزم کی گرفتاری ہوچکی ہے باقیوں کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔پولیس کے مطابق طالبہ کے زیر استعمال اشیا تحویل میں لے لی ہیں۔
Discussion about this post