دعا زہرہ کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ پولیس نے جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں چالان پیش کیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ دعا زہرہ اغوا نہیں ہوئی اور ناہی یہ عمل کم عمری کی بنا پر ثابت ہوا۔ پولیس چالان کے مطابق دعا زہرہ مرضی پنجاب گئی تھی۔ دعا زہرہ کی عمر 16 سے 17 برس ہے۔ اُس کا نکاح پنجاب میں ہوا، سندھ میں نہیں۔ اسی طرح ملزمان پر سندھ چائلڈ ایکٹ کا اطلاق نہیں ہوتا۔ دعا اپنا بیان سندھ ہائی کورٹ اور علاقہ مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کراچکی ہے۔ گرفتار غلام مصطفیٰ اور اصغر بے گناہ ہیں۔
Discussion about this post