اولمپکس کے ہاکی مقابلوں میں جہاں مردو ں کی ہاکی ٹیم نے 41برس بعد کوئی تمغہ جیتا ہے وہیں خواتین کی بھارتی ہاکی ٹیم سیمی فائنل میں ارجنٹائن کے ہاتھوں 2-1کی شکست کے بعد تنقید کے نشتر سہہ رہی ہے۔ المیہ یہ ہے کہ بھارتی خواتین ہاکی ٹیم پر یہ ساری تنقید نہیں ہورہی بلکہ ٹیم میں کھیلنے والی دلت کھلاڑی وندھانا کاتریا کے پیچھے سب ہاتھ دھو کر پڑ گئے ہیں۔ اس کھلاڑی کے گھر والوں تک کو رگڑا جارہا ہے۔یہاں تک کہ وندھانا کے اہل خانہ گھر سے نکلتے ہیں تو انہیں طنزیہ اور نسل پرستانہ جملوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
وندھانا ہیں کون؟
یہ بات ہر گز نہیں کہ وندھانا نے ٹوکیو اولمپکس میں بدترین کارکردگی دکھائی ہے بلکہ وہ بھارت کی جانب سے سب سے زیادہ 4 گول کرنے والی کھلاڑی ہیں۔ وندھانا کا تعلق اترکھنڈ کے چھوٹے سے گاؤں روشن آباد سے ہے۔ جبکہ حالیہ اولمپکس مقابلوں میں وندھانا نے جنوبی افریقی ٹیم کے خلاف گول کی ہیٹ ٹرکس بھی کی اور وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والی بھارت کی پہلی خاتون کھلاڑی ہیں۔ سن 2013 میں عالمی کپ میں ان کی شاندار کارکردگی کی بنا پر بھارتی ٹیم کانسی کا تمغہ جیتنے میں کامیاب ہوئی تھی۔ جب کہ اولمپکس مقابلوں سے تین ماہ قبل ہی ان کے والد کرونا وبا کی وجہ سے چل بسے تھے اور بنگلور میں جاری ٹریننگ کیمپ میں انہیں سیکورببل‘ کی وجہ سے والد کی آخری رسومات میں شرکت کی اجازت تک نہیں ملی تھی۔
وندھانا کے خلاف نفرت کیوں؟
ارجنٹائن سے شکست کے بعد خاتون کھلاڑی پر انتہا پسندوں نے نسل پرستانہ حملے کسے۔ جن کا خلاصہ صرف یہ تھا کہ بھارتی خواتین ہاکی ٹیم بھلا کیسے جیت سکتی ہے اور خاص کر جب اُس میں دلت کھلاڑیوں کی بھرمار ہو۔ نسلی امتیازی کے زہر میں ڈوبے ان افراد کا اشارہ وندھانا کی جانب تھا، جو نچلی ذات سے تعلق رکھتی ہیں۔ جبکہ ایک کھلاڑی سوشیلا چانو کے بارے میں بھی کہا جاتا ہے کہ وہ دلت گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں۔ وندھانا کے بھائی شیکھر کے مطابق ٹیم کی شکست کے بعد انہوں نے گھر کے باہر پٹاخوں کی آواز سنی، باہر گئے تو دیکھا کہ گاؤں کے اونچی ذات کے دو افراد رقص کر رہے تھے۔ جنہوں نے نسل پرستانہ جملوں کا تبادلہ کیا اور انتہائی ہتک آمیز انداز میں کہا کہ بھارتی ٹیم دلتوں کی وجہ سے ہاری۔ شیکھر کا کہنا ہے کہ ان افراد کا کہنا تھا کہ صرف ہاکی ہی نہیں ہر کھیل سے دلتوں کو باہر رکھا جائے۔ وندھانا کے بھائی نے اس عمل کو نسل پرستانہ ذاتی حملے قرار دیا۔ جس کی رپورٹ انہوں نے تھانے میں درج کرائی۔
بھارتی ہاکی ٹیم کی کپتان کا ردعمل
خواتین کی ہاکی ٹیم کی کپتان رانی رام پال نے اس سارے معاملے پر شرمندگی کا اظہار کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ انہیں یہ جان کر دکھ ہوا کہ ان کی اہم کھلاڑی وندھانا کے خلاف اس قدر گھٹیا اور بازاری عمل کیا گیا۔ دوسری جانب بھارت میں بڑی تعداد میں وندھانا سے اظہار ہمدردی بھی کی جارہی ہے۔
بھارت میں دلتوں کی حالت زار
بھارت میں 200ملین دلت جنہیں ’اچھوت‘ سمجھا جاتا ہے، آباد ہیں جو عام طور پر اونچی ذات والے ہندؤوں کے ہاتھوں امتیازی سلوک کا سامنا کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ کئی ایسے بھی ہیں جو گھڑ سواری تک نہیں کرسکتے۔ جبکہ معمولی معمولی باتوں پر ان کا قتل تک کردیا جاتا ہے۔ دلتوں کا ایک شکوہ یہ بھی ہے کہ ان کی خواتین کے ساتھ زیادتی کے واقعات عام ہیں۔ جبکہ صحت اور دیگر بنیادی سہولیات تک سے انہیں محروم رکھا جاتا ہے۔
Discussion about this post