جب سے ٹیکنالوجی کی برق رفتار دنیا میں سماجی رابطوں کی نت نئی اپلی کیشن متعارف ہوئی ہیں، ایس ایم ایس کی اہمیت کم سے کم ہوتی جارہی ہے۔ اب یہ یا تو بینک یا سرکاری یا نجی دفتر سے ملنے والے پیغامات تک ہی محدود ہو کر رہ گیا ہے۔ اگر یہ کہاجائے تو غلط بھی نہ ہوگا کہ ’واٹس ایپ‘ نے ایس ایم ایس کی ساری کشش ماند کرکے رکھ دی ہے۔ کسی زمانے میں ایس ایم ایس تو سمجھیں پیغام رسانی کابادشاہ تصور کیا جاتا لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا کا پہلا ایس ایم ایس کس نے کس کو کیا؟ تو بھئی اسے 30سال پہلے برطانوی باشندے نیل پاپورتھ نے کمپیوٹر کے ذریعے اپنے کولیگ رچرڈ جارویز کو روانہ کیا تھا۔
جس میں 14حرف میں صرف یہ لکھا تھا کہ ’میری کرسمس‘۔ نیل نے استعمال کی تھی برطانوی مشہور ٹیلی کمیونیکشن کمپنی ’واڈا فون‘ کی خدمات۔اب لگ بھگ 3دہائی بعد دنیا کے اس پہلے ایس ایم ایس کو نیلامی کے لیے این ایف ٹی پر پیش کیا جائے گا۔ ’واڈا فون‘ اس ایس ایم ایس کوپیرس میں نیلام کرے گا۔
جس سے حاصل ہونے والی آمدنی اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے برائے انسانی حقوق کے فلاحی کاموں میں استعمال کی جائے گی۔ ایک اندازہ لگایا جارہا ہے کہ یہ ایس ایم ایس لگ بھگ 2لاکھ ڈالرز میں آسانی کے ساتھ نیلام ہوجائے گا۔ یہ نیلامی 21دسمبر کو ہوگی ۔
Discussion about this post