انیسویں صدی کے اوائل تک بھارت میں جب کسی عورت کا شوہر وفات پاجاتا تھا تو وہ اس کی چِتا کے ساتھ خود بھی جل کر مر جاتی تھی۔ اسے ستی ہونا کہتے تھے۔ جو عورت ستی نہیں ہوتی تھی اسے اپنی بقیہ زندگی زندہ لاش کی طرح گزارنی پڑتی تھی۔ وہ دوبارہ شادی نہیں کر سکتی تھی۔ اسے منحوس سمجھا جاتا تھا۔ وہ کسی خوشی کی تقریب میں بھی شرکت نہیں کر سکتی تھی۔ برصغیر میں انگریزوں کی آمد کے بعد ہندو کیمونٹی میں اصلاحی تحریکیں چلیں تو ستی کی رسم کے خلاف بھی آوازیں بلند ہونا شروع ہوئیں۔ بالاخر انگریزوں نے 1829 میں اس رسم کو غیر قانونی قرار دیا تو اس کا خاتمہ ممکن ہوا۔
بھارت نے تو اس رسم کو ختم کر دیا لیکن ہم نے اسے تھوڑی سی تبدیلی کے ساتھ اپنا لیا۔ ہمارے ہاں عورتوں کو ان کے شوہروں کی وفات کے بعد ان کے ساتھ دفن ہونے کا تو نہیں کہا جاتا، تاہم ان سے بالکل اسی طرح رہنے کی توقع کی جاتی ہے جیسے بھارت میں ستی نہ ہونے والی بیوائوں سے کی جاتی تھیں۔ ہمارے ڈراموں اور فلموں میں بھی بیوائوں کو کچھ ایسے ہی روکھے پھیکے حال میں دکھایا جاتا ہے تاہم حال ہی میں ’ ہم ٹی وی ‘ پر ایک نیا ڈرامہ شروع ہوا ہے جس میں ایک بیوہ کو اپنے شوہر کی وفات کے بعد اپنی زندگی اپنی مرضی سے گزارتے ہوئے دکھایا جا رہا ہے۔ اس ڈرامے کا نام’ دوبارہ ‘ ہے اور اس میں مرکزی کردار حدیقہ کیانی اور بلال عباس ادا کر رہے ہیں۔ مومنہ درید پراڈکشنز میں بننے والے اس ڈرامے کی کہانی ثروت نذیر نے لکھی ہے اور اس کی ہدایات دانش نواز نے دی ہیں۔
ڈرامے کی کہانی کچھ یوں ہے کہ مہرالنسا یعنی حدیقہ کیانی کے والد اس کی شادی اس کے بچپن میں ہی اس کی مرضی کے خلاف ایک بڑی عمر کے آدمی سے کروا دیتے ہیں۔ مہرالنسا کے شوہر اسے شادی کے بعد ہر وہ کام جسے وہ کرنا چاہتی ہے، یہ کہہ کر روک دیتے ہیں کہ وہ اس کے رتبے سے میل نہیں کھاتا۔ وہ اپنی مرضی کا لباس نہیں پہن سکتی۔ اپنی مرضی کی موسیقی نہیں سن سکتی۔ اپنی مرضی کے لوگوں سے نہیں مل سکتی۔ اتنی گھٹن میں پوری زندگی گزارنے کے بعد جب اس کے شوہر کا انتقال ہوتا ہے تو اسے اپنی زندگی اپنی مرضی سے جینے کا موقع ملتا ہے۔
وہ اپنی مرضی کے کپڑے پہنتی ہے۔ اپنی مرضی کا میک اپ کرتی ہے۔ اپنی مرضی سے جہاں جانا ہو جاتی ہے۔ اس کے رشتے دار خصوصاًاس کی نند اور بیٹا اس کی اس تبدیلی سے نالاں ہیں۔ ڈرامے کی پچھلی قسط میں اس کا ٹاکرا ایک نوجوان ماہر یعنی بلال عباس سے ہوتا ہے۔ ماہر کے والدین ایک دوسرے سے طلاق لے کر اپنی اپنی مرضی سے دوبارہ شادی کر چکے ہیں۔ ماہر اپنے والد اور ان کی دوسری بیوی اور بچوں کے ساتھ رہتا ہے۔ اس کی سوتیلی ماں کا اس سے رویہ کافی خراب ہے۔
دوسری طرف ماہر بھی انہیں تگنی کا ناچ نچائے رکھتا ہے۔ وہ اپنے والد اور والدہ کے ساتھ اپنی محبوبہ کے گھر اپنا رشتہ لے کر جاتا ہے تو اس کی سوتیلی ماں وہاں پہنچ کر اس کے لائے ہوئے کنگن کے چوری شدہ ہونے کا بھانڈا پھوڑ دیتی ہیں جس کے بعد لڑکی والے انہیں اپنے گھر سے جانے کا کہہ دیتے ہیں۔ اگلی قسط سے ماہر اور مہرالنسا کے درمیان ایک نیا رشتہ شروع ہوگا جو اس ڈرامے کا اصل فوکس ہے۔
یہ ڈرامہ اپنی منفرد کہانی کی وجہ سے سوشل میڈیا صارفین میں بھی کافی مقبول ہو رہا ہے۔ وکیل ریما عمر نے اپنی ٹویٹ میں اس ڈرامے کی تعریف کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ ڈرامہ ہمارے ٹیلی ویژن چینلز پر آنے والی ایک خوشگوار تبدیلی ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے حدیقہ کیانی کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ وہ بہترین اسکرپٹ کا انتخاب کر رہی ہیں۔
#Dobara on Hum TV is such a refreshing change from the usual torment we are put through in the name of entertainment on our television channels
Also, Hadiqa Kayani is making excellent script choices. #RaqeebSe and now this. Wonderful! ❤️ pic.twitter.com/EmUDkem4Xa
— Reema Omer (@reema_omer) November 17, 2021
ایک اور صارف شفق درے نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ وہ ٹی وی پر ایک درمیانی عمر کی عورت کی کہانی دیکھ کر بہت خوش ہیں ورنہ ٹی وی چینل ہمیشہ نوجوان عورتوں کی کہانیاں ہی دکھاتے رہتے ہیں۔
Really loving Dobara these days. Such a refreshing story. So glad to see story of a middle aged women being portrayed on Tv. It was about time we realized that there are women who exist beyond 20’s and there stories need to be told!! And @bilalabbas_khan aap Kamal ho!#Dobara
— Durray. (@shafaq_durray) November 19, 2021
صحافی مہوش اعجاز نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’دوبارہ‘ اس زہریلی ثقافت کی ایک حساس انداز میں عکاسی کرتا ہے جو ہم نے ان عورتوں کے لیے بنائی ہوئی ہے جو معاشرے کے بنائے ہوئے سانچے میں نہیں ڈھلتیں۔
#Dobara is such a sensitive and incisive look at the toxic culture we create for women who are just not fitting into the ‘mould’ society creates. Similarly, it also teaches you not to ‘judge’. Not everyone will grieve the way you expect. Everyone has a story you don’t know. pic.twitter.com/phPJ3B8Csw
— Mahwash Ajaz (@mahwashajaz_) November 19, 2021
بہت سے صارفین اس ڈرامے میں بلال عباس کی اداکاری کو بھی سراہا رہے ہیں جو ابھی تک اس ڈرامے میں خاصے بدتمیز اور ڈھیٹ لڑکے کے روپ میں نظر آرہے ہیں۔ اگلی اقساط میں ان کا کردار کس طرح تبدیل ہوگا، یہ جاننے کے لیے ڈرامہ دیکھتے رہیں۔
Discussion about this post