سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے حکم دیا ہے کہ کراچی کی پرانی سبزی منڈی پر قائم عسکری پارک کا انتظام اب کے ایم سی سنبھالے گی۔ پارک میں موجود شادی ہال کی عمارت گرائی جائے گی، دکانوں کو ختم کیا جائے جبکہ پارک کو عوام کے استعمال میں لایا جائے گا، جن سے کوئی فیس چارج نہیں کی جائے گی۔ یہ فیصلہ چیف جسٹس جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں عسکری پارک سے متعلق کیس کی سماعت پر ہوا۔ ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی نے عدالت کو بتایا کہ 2005میں ایک معاہدہ ہوا تھا، جو 99سال کا ہے۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے وکیل دفاع سے کہا کہ سیکریٹری دفاع نے جو رپورٹ واپس لی وہ آپ دوبارہ پیش کررہے ہیں۔ پارک میں جھولے چل رہے ہیں۔ بچے گر کر جان سے ہاتھ دھو رہے ہیں، آپ نے کیسے جھولے لگائے ہیں؟ ان کے مطابق وکیل دفاع نے خود تسلیم کیا کہ وہاں شادی ہال ہے، پھر آپ کے ہوتے ہوئے 38دکانیں بھی بنی ہوئی ہیں۔ جس کے جواب میں وکیل دفاع بولے کہ اس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں۔ لیفٹیننٹ کرنل زبیر کی جانب سے رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی، رپورٹ میں بتایا گیا کہ عسکری پارک کی زمین پر بنائی گئی دکانوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ جس پر جسٹس قاضی آمین نے کہا کہ ہم آپ کو حکم دے رہے ہیں پارک کی زمین واپس کر دیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ دو ہفتوں میں عسکری پارک کے ایم سی کے حوالے کیا جائے، جھولے وغیرہ کے ایم سی اپنے لگائے، ان کے واپس کردیں۔
Discussion about this post