ایشیا کے ممتاز رامن مگسے کی یاد میں دیئے جانے والے ایوارڈز کو ا س سال پھر سے شروع کردیا گیا ہے۔ پاکستان کے محمد امجد ثاقب کو بھی بنی نوع انسانیت کی خدمات کے اعتراف میں اس بار اس ایوارڈ کا حقد ار قرار دیا گیا۔ اخوت فاؤنڈیشن کے محمد امجد ثاقب کے علاوہ بنگلہ دیش کی فردوسی قادری، فلپائن کے رابیریٹو بالون اور ساؤتھ ایسٹ یشیا سے تعلق رکھنے والے اسٹیون مناسی کو بھی ’رامن مگسے ایوارڈ‘ کے لئے چنا گیا۔
محمد امجد ثاقب کون ہیں؟
اخوت فاؤنڈیشن کے محمد امجد ثاقب فلاحی اور سماجی کاموں میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں، جنہوں نے غربت کے خاتمے اور غریبوں کی فلاح و بہبود کے لیے کئی اقدامات کیے۔ ان میں سب سے نمایاں 150ارب روپے بلا سود قرضے کی فراہمی بھی ہے۔ اسی طرح کرونا وبا میں ان کے ادارے نے ضرورت مند افراد میں بھاری تعداد میں مفت راشن بھی تقسیم کیا۔ جبکہ ان کا ادارہ دو ر دراز علاقوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے بھی اپنی خدمات انجام دیتا رہتا ہے۔
پاکستانی کن شخصیات کو رامن مگسے ایوارڈ ز ملا ہے؟
عبدالستار ایدھی، بلقیس ایڈھی، عاصمہ جہانگیر، ڈاکٹر ادیب رضوی ڈاکٹر رتھ فاؤ ، آئی اے رحمان، اورنگی پائلٹ پراجیکٹ کے اختر حمید خان، شعیب سلطان خان، اور تسنیم احمد صدیقی کے نام اس فہرست میں شامل ہیں، جنہوں نے یہ ایوارڈ اپنے نام کیا۔
رامن مگسے ایوارڈ کا آغاز
یہ ایوارڈز فلپائن کے آنجہانی صدر رامن مگسے کے نام سے منسوب ہیں۔ جس کا آغاز 1957 سے ہوا۔ ان ایوارڈز کو فلپائنی صدر کی فاؤنڈیشن نے شروع کیا تھا۔ جس کا مقصد فلاحی، تعمیری اور سماجی کاموں میں غیر معمولی کارکردگی دکھانے والی شخصیات کو ان ایوارڈز کے لیے نامزد کرنا ہے۔ سن 2019 میں ایوارڈز دینے کے اس سلسلے کو منقطع کیا گیا لیکن اب پھر سے اس کا آغاز ہوگیا ہے۔
پاکستان کی جانب سے اب تک 9 شخصیات یہ ایوارڈز حاصل کرچکی ہیں اور محمد امجد ثاقب دسویں شخصیت ہیں، جنہیں اس اعزاز کے لیے منتخب کیا۔
Discussion about this post