کسی نے تصور بھی نہیں کیا تھا کہ پاکستان سپر لیگ کے 7 ویں ایڈیشن میں مسلسل 6 میچز جیتنے والی ملتان سلطانز، لاہور قلندرز کے ہوم گراؤنڈ پر یوں میزبانوں کےسامنے ریت کی دیوار ثابت ہوگی۔ 183 رنز کے تعاقب میں جیسے اس ایونٹ کی سب سے مضبوط اور تگڑی بیٹنگ لائن ایسی لڑکھڑائی کہ اسے52 رنز سے شکست کھانی پڑی۔ بدقسمتی سے رضوان چلے نہ شان مسعود، نہ صہیب مقصود کا بلا رنز اگلا اور نا ہی خوش دل شاہ کی بازی گری کام آئی۔ اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ لاہور قلندرز نے اپنے تماشائیوں کے سامنے ملتان سلطانز کوہر شعبے میں آؤٹ کلاس کردیا۔

گو کہ لاہور قلندرز ٹاس ہار گئی تھی اور 5 رنز پر عبداللہ شفیق کو بھی کھو دیا تھا لیکن پھر ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے مین آف دی میچ فخر زماں چٹان کی طرح ملتان سلطانز کے بالرز کے سامنے کھڑے ہوگئے۔ ایک بار پھر انہوں نے شاندار نصف سنچری بنائی ۔ کامران غلام نے 42 رنز کی اننگ کھیلی۔

جبکہ کئی میچز سے آؤٹ آف فارم حفیظ نے بھی خوب ہاتھ کھولے اور 43 رنز کی بنا ڈالے۔ مقررہ اوورز تک اسکور بورڈ پر لاہور قلندرز کے 4 وکٹوں پر 182 رنز سج چکے تھے۔ ملتان سلطانز کی جانب سے انور علی،دھانی، طاہر اور عباس آفریدی نے ایک ایک کھلاڑی کو چلتا گیا۔

جواب میں ملتان سلطانز کی وکٹیں خزاں کے پتوں کی طرح گرتی چلی گئیں۔ بہترین انفرادی اسکور صہیب مقصود کا 29 رنز ہی رہا۔ایک بار پھر نوجوان فاسٹ بالر زمان خان نے 3 شکار کیے جبکہ شاہین، راشد اور حارث کے حصے میں دو دو وکٹیں آئیں۔ اس جیت کے بعد لاہور قلندرز نے 6 میچز میں سے 4 جیت کر دوسری پوزیشن پر قبضہ جمالیا ہے۔

ملتان سلطانز ہار کر بھی پہلی پوزیشن پر برقرار ہے۔
Discussion about this post