روسی صدر پیوٹن نے اس اعلان کے بعد کہ یوکرینی فوج ہتھیار ڈال دے،روس نے چند ہی گھنٹوں میں یوکرین پر حملہ کردیا۔ پیوٹن کا کہنا ہے کہ یہ فوجی آپریشن یوکرین کی دھمکیوں کا جواب ہے۔ چاہتے ہیں کہ خطے کو اسلحے سے پاک کیا جائے۔ عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق یوکرین کے دارالحکومت کیف کے کئی علاقوں میں دھماکوں کی آوازیں سنائی دی ہیں۔ ادھر دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامہ اجلاس بھی جاری ہے۔ جس میں روس پر زور دیاجارہا ہے کہ وہ یوکرین پر اپنے حملوں کو روکیں۔
سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انٹونیو گوٹریس کے مطابق صدر پیوٹن امن کو فروغ دینے کے لیے قدم اٹھائیں اور طاقت کے استعمال سے گریز کریں۔ یاد رہے کہ یہ ہنگامی اجلاس یوکرین کی درخواست پر بلایا گیا ہے۔ جس میں روسی سفیر کا موقف ہے کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی شق 51 کے تحت روس کا یہ اقدام بالکل درست ہے۔
دوسری جانب امریکی سفیر برائے اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ حملے کے خلاف آج قرار داد پیش کی جائے گی۔ برطانیہ نے بھی مشرقی یوکرین میں روسی کارروائی کو بلا جواز قرار دیاہے۔ امریکی صدر بائیڈن نے بھی اس حملے کی مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے پر آج قوم سے خطاب بھی کریں گے۔ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روسی حملے کے بعد ملک کی سلامتی اور دفاعی کونسل سے مارشل لا نافذ کرنے کی سفارش کردی ہے۔
Discussion about this post