سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیویارک میں جاری دیوانی مقدمے میں پیش کیے گئے عدالتی دستاویزات میں اپنے خوف کا انکشاف کیا جس میں انہوں نے اٹارنی جنرل کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے بتایا کہ وہ مخالفین کے جارحانہ رویے سے خوفزدہ تھے، انہوں نے اپنا یہ بیان تقریباً ساڑھے 4 گھنٹے میں جمع کروایا تھا۔ سابق امریکی صدر نے بتایا کہ میں چاہتا تھا کہ لوگ تیار رہیں کیونکہ ہمیں الرٹ جاری کیا گیا تھا کہ وہ پھل مارنے والے ہیں۔ ٹرمپ کے مطابق ٹماٹر خطرناک پھل ہیں لیکن کچھ پھل جیسے کیلے، انناس زیاد خطرناک ہوسکتے ہیں۔
دستاویزات میں سابق امریکی صدر سے 2016 کی آئیووا میں ایک ریلی سے متعلق بھی سوال کیے گئے تھے کہ جب ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے حامیوں کو کہا تھا کہ وہ ٹماٹر پھینکنے والوں سے بدلہ لیں اور انہیں سخت سزا دیں، اس سوال کے جواب میں سابق صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ سامعین کے لیے تھا اور مذاق میں کہا گیا تھا۔ ٹرمپ نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ لیکن آپ جانتے ہیں کہ اس میں تھوڑی سی سچائی بھی ہے، یہ بہت زیادہ خطرناک ہے ہم ان چیزوں سے مارے بھی جاسکتے تھے۔
سیاست دانوں کو پھل، سبزی مارنے کی تاریخ
امریکا میں سیاست دانوں کو عوامی سطح پر پھل،انڈے، سبزی اور دیگر اشیاء سے مارنے کی ایک طویل داستان ہے۔ کئی نامور سیاستدان ریلی اور عوامی اجتماع کے دوران مخالفین کی اشتعال انگیزی کا نشانہ بن چکے ہیں۔ 1970 میں رچرڈنکسن کو جنگ مخالف مظاہرے کے دوران انڈے، ٹماٹر اور سبزیوں سے مارا گیا تھا لیکن وہ بچ نکلے تھے۔
اسی طرح 2012 میں مصر کے دورے کے دوران سابق وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن کے قافلے پر ٹماٹر پھینکے گئے تھے تاہم وہ محفوظ رہیں۔
جبکہ مشہور زمانہ واقعہ 2008 میں سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش پر ایک پریس کانفرنس کے دوران عراقی صحافی نے اپنے دونوں جوتے پھینک دیئے تھے، جس پر امریکی پولیس اور سیکیورٹی گارڈز نے صحافی کو فوری گرفتار کرلیا تھا۔
Discussion about this post