ٹاؤن شپ لاہور کا طالب علم عبداللہ دل برداشتہ ہو گیا اور پھر تیسری منزل سے ایسی چھلانگ لگائی کہ اب ٹوٹی ریڑہ کی ہڈی کے ساتھ اسپتال میں زندگی اور موت کی کشمکش میں ہے، ابتدائی معلومات کے مطابق دو لڑکوں میں پہلے تکرار ہوئی اور پھر بات پہنچی گریبانوں تک ۔ ایک دوسرے کومارا پیٹا گیا۔ اسکول انتظامیہ کے علم میں آیا تو اس نے 4 گھنٹے تک دونوں لڑکوں کو سزا کے طور پر کھڑا رکھا۔
والدین کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر بچوں کو امتحان دینے سے بھی روکا گیا ۔ 16 برس کے عبداللہ کا اصرار تھا کہ ایسا نہ کیا جائے اُس کا تعلیمی سال ضائع ہوگا مگر اس کی ایک نہ سنی گئی ۔ امتحان میں فیل ہونے کے خوف اور ڈر سے ذہنی دباؤ کا شکار ہونے لگا ۔۔۔تب اس نے زندگی کا وہ تلخ اور تکلیف دہ فیصلہ کیا جسے سوچ کر ہی روح کانپ جائے۔ عبداللہ اس قدر دل برداشتہ ہوا کہ اسکول کی تیسری منزل سے کود گیا ۔ خون میں لت پت ہو کر اسپتال لایا گیا ۔ ڈاکٹر نے طالب علم کی ریڑھ کی ہڈی اور ٹانگ میں فریکچر بتایا ہے۔
عبداللہ کے والد کامران نے بتایا کہ اس کے بیٹے کی دسویں جماعت کے طالبعلم سے ہاتھا پائی ہو گئی واقع کی اطلاع ملنے پر وائس پرنسپل نے عبداللہ کو اپنے دفتر بلا لیا اور چار گھنٹے کھڑا رہنے کی سزا دی، اور مسلسل دھمکیاں دی گئیں کہ نویں جماعت کا بورڈ کا داخلہ نہیں بھیجیں گے۔ والد نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان کا پھول جیسا بیٹا جو ہمیشہ کلاس میں ٹاپ کرتا تھا، اسکول انتظامیہ کے وحشیانہ ذہنی ٹارچرکی وجہ سے اس حال لو پہنچا ۔ ان کامطالبہ ہے ذمے داروں کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔
میرا اکلوتا، پانچ وقت کا نمازی،کلاس میں فرسٹ آنےوالا پھول سا بیٹا، جو Punjab school کے وائس پرنسپل لودھی، اور شہباز شیروانی کے وحشیانہ ذہنی ٹارچر اور CEO احسان اللّہ وقاص کی سرپرستی کی وجہ سے آج "ٹوٹی ریڑھ کی ہڈی” کے ساتھ موت و حیات کی کشمکش میں.
اے رب میں تیری طرف دیکھ رہا !💔 pic.twitter.com/TCD41PHHCN— Kamran Ahsan (@KamranA42766683) February 12, 2022
دوسری جانب اسکول انتظامیہ نے لڑکے کے والد کے مؤقف کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالب علم اپنے والد کی ڈانٹ کھا کر اسکول آیا تھا اور اسی ذہنی دباؤ میں آکر چھلانگ لگائی۔
Discussion about this post