کہتے ہیں شوق کا کوئی مول نہیں ہوتا لیکن جب یہی شوق آپ کے گلے پڑ جائے تو انسان کی زندگی خطرے میں پڑ سکتی ہے، ایسا ہی کچھ دو سوئس باشندوں کے ساتھ ہوا، جب انہوں نے کورونا لاک ڈاؤن سے تنگ آکر کھلی فضاء میں سانس لینے کیلئے سفر کا پروگرام بنایا، دونوں سوئس نوجوان نے 200 کلومیٹر دور نیو جا رجیا آئی لینڈ پر جانے کا فیصلہ کیا، لیوائی نانجیکانا اور جونئیر قولونی نامی شہری ایک چھوٹی موٹر بوٹ پر سوار ہوکر اپنے سفر کا آغاز کیا لیکن ایک خوشگوار سفر جلد ہی خوفناک واقعہ میں تبدیل ہوگیا، تیز ہوا اور بارش نے کشتی کو آگھیرا، سمندر کی تیز لہریں اور ہچکولے کھاتی کشتی کی وجہ سے ساحلی پٹی کا دیکھنا مشکل ہوگیا، لیوائی نانجیکانا اور جونئیر قولونی نے راستے کا تعین کرنے کیلئے بوٹ کا موٹر بندھ کردیا اور بارش کے رکنے کا اتنظار کیا مگر بارش اور تیز ہوا نے رکنے سے انکار کردیا، قیامت تو اس وقت ہوئی جب ان کے جی پی ایس نے کام کرنا چھوڑدیا اور وہ دونوں نوجوان 29 دن تک سمندر میں بھٹکتے رہے۔

ناریل اور پھلوں نے جان بچائی
میڈیا رپورٹس کے مطابق لیوائی نانجیکانا نے آپ بیتی بتاتے ہوئے کہا کہ کھانے میں سفر کیلئے ساتھ لائے گئے پھلوں کا استعمال کرتے تھے، جنگل سے ناریل کو اکھٹے کیے جبکہ بارش کے پانی کو کینوس کے ٹکڑے میں جمع کرکے پیتے تھے۔ لیوائی نانجیکانا کے مطابق دونوں نوجوان 400 کلومیٹر دور سفر کرتے ہوئے پاپوا نیو گنی کے علاقے نیو ٹریٹن پہنچیں جہاں انہیں ایک ماہی گیر ملا، اس موقع پر دونوں اپنے حواس میں نہیں تھے انہیں معلوم نہ تھے کہ دونوں کہاں ہیں؟
اتنے دنوں تک کھلے سمندر پر بے یار و مددگار اور بغیر کچھ کھائے پیے رہنے کی وجہ سے دونوں اتنے کمزور ہوگئے تھے کہ ان سے چلا بھی نہیں جارہا تھا بالآخر وہ 29 دن بعد 2 اکتوبر کو پومیو نامی ایک قصبے پہنچیں جہاں انکا طبی معائنہ کیا گیا جس کے بعد لیوائی نانجیکانا اور جونئیر قولونی صحیح سلامت گھر واپس آگئے۔
Discussion about this post