کراچی سے لاپتا ہونے والی دعا زہرہ کو پولیس نے سندھ ہائی کورٹ میں پیش کردیا۔اس موقع پر دعا زہرہ اور اس کے شوہر ظہیر احمد کو پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں عدالت لایا گیا۔ دعا زہرہ کے والدہ بدستور روتی رہیں لیکن دعا زہرہ نے ان سے بات کرنا بھی مناسب نہیں سمجھا۔ جسٹس جنید غفار کے روبرو ہوتے ہوئے دعا زہرہ کا کہنا تھا کہ وہ بالغ ہے اور اُس کی عمر 18 سال ہے۔ دعا کے مطابق اُسے کسی نے اغوا نہیں کیا بلکہ وہ اپنی مرضی سے ظہیر احمد کے ساتھ رہ رہی ہے، جس سے اُس نے شادی کی ہے۔ دعا زہرہ نے عدالت سے استدعا کی کہ اُسے شوہر ظہیراحمد کے ساتھ رہنے کی اجازت دی جائے۔ دعا کے والد کا موقف تھا کہ لڑکی کی عمر 18 سال سے بھی کم عمر ہے اور اسے اغوا کیا گیا ہے۔ جس پر عدالت نے عمر کے تعین کے لیے 2 روز میں دعا کا طبی معائنہ کرانے کا حکم دیا۔
دعا زہرا سندھ ہائیکورٹ میں پیش، والدین کو ملنے نہیں دیا گیا، دعا زہرا عدالت کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کرائے گی۔#DuaZehra #DuaZahra #SindhHighCourt #Karachi #ZaheerAhmed #Taar pic.twitter.com/LUKMYbspIU
— Taar.TV (@taar_tv) June 6, 2022
اس دوران دعا زہرہ کو شیلٹر ہاؤس میں منتقل کرنے کی بھی ہدایت دی گئی۔ یاد رہے کہ دعا زہرہ 16 اپریل کو اچانک غائب ہوگئی تھی۔ جس کے 2 ہفتے بعد یہ انکشاف ہوا کہ اُس نے لاہور کے نوجوان ظہیراحمد سے نکاح کرلیا۔ دعا کے والدین کا موقف ہے کہ دعا زہرہ ابھی 18 سال کی بھی نہیں ہوئی، نابالغ ہونے پر یہ نکاح جائز نہیں۔ عدالتی حکم پر دعا کو پولیس نے اتوار کو دعا کو پنجاب کے علاقے چشتیاں سے بازیاب کراکے آج عدالت میں پیش کیا تھا۔
Discussion about this post