کرناٹک کے کالج کی باحجاب باہمت اور نڈر لڑکی مسکان خان سوشل میڈیا پر چھائی ہوئی ہیں۔ بھارتی باشعور شہری اس لڑکی کی ہمت کی داد دے رہے ہیں، جو انتہا پسند اور متعصب ہندوؤں سے ڈری سہمی نہیں، جنہوں نے اس کے نقاب پہننے پرناصرف مسکان کے خلاف نعرے لگائے بلکہ ان کا تعاقب کرکے ہراساں بھی کیا۔ بھارتی ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے گاندھی کالج اوڈوپی مسکان بنت محمد حسین خان کا کہنا تھا کہ وہ عام طور پر کالج کے احاطے میں برقعہ پہن کر جاتیں اور پھر اسے اتار کر حجاب پہن کر کالج میں داخل ہوتیں۔
مسکان کے مطابق ان کے اس طرز عمل پر کبھی بھی کسی نے کوئی اعتراض نہیں لیکن اب گزشتہ ہفتے سے یہ انتہا پسندی عروج پر پہنچ چکی ہے۔ آج بھی جب وہ کالج پہنچیں تو متعصب ہندوؤں نے ان کا تعاقب کیا اور جے شری رام کے نعرے لگائے جس کا منہ توڑ جواب انہوں نے بھرپور انداز میں دیا۔ مسکان کے مطابق وہ اسائمنٹ جمع کرانے گئی تھیں اور یہ حقیقت ہے کہ وہ کسی بھی موقع پر ڈری نہیں۔ مسکان نے کالج پروفیسر اور پرنسپل کی تعریف کی جنہوں نے ان کی حمایت کی۔ مسکان کا کہنا ہے کہ ان انتہا پسندوں کے ہوش ٹھکانے لگانے کے بعد وہ رتی برابر بھی پریشان نہیں۔ حجاب ہماری شناخت ہے، جس پر کالج انتظامیہ نے کبھی اعتراض نہیں کیا، جو دنگا فساد کررہے تھے، ان میں کچھ باہر والے اور کچھ اندر والے تھے۔
بھارت میں مسکان خان کی اس جرات مند لڑکی کی داد دی جارہی ہے۔ جن کے لیے جمعیت علمائے ہند نے 5 لاکھ روپے نقد انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر کسی نے مسکان کو شیرنی کہا تو کسی نے کہا کہ لڑکی ہو تو ایسی، کسی کاکہنا ہے کہ ایسی جرات مند لڑکی نے انتہا پسندوں کو کرارا جواب دیا ہے۔
سوشل میڈیا پر کئی ہیش ٹیگ مسکان خان کے حق میں گردش میں ہیں۔ جس میں مسکان سے اظہار یکجہتی کی جارہی ہے۔
اسی بارے میں مزید جاننے کے لیے کلک کریں:
حجاب پہن کر آنے پر طالبہ کو ہراساں کرنے کا ایک اور واقعہ
Discussion about this post