اقرا عزیز کے شوہر یاسر حسین اب مشہور سیریل کلر جاوید اقبال کے روپ میں جلوہ گر ہو رہے ہیں ۔ ٹیلی فلم کو لکھا ابوعلیحہ اور ڈائریکشن بھی انہی کی ہے ۔ ٹیلی فلم کی پہلی جھلک پرستاروں کے لیے پیش کردی گئی ہے ۔ جس میں یاسر حسین کا گیٹ اپ بالکل جاوید اقبال جیسا رکھا گیا ہے ، جسے دیکھ کر ہی تھرتھری آنے لگتی ہے ۔ کہا جا رہا ہے کہ عائشہ عمر اس ٹیلی فلم میں پولیس افسر کا کردار ادا کر رہی ہیں ۔ سب کو اب انتظار ہے کہ کب یہ ٹیلی فلم منظرعام پر آتی ہے ۔
جاوید اقبال کون تھا ؟
یہ ایک خوف ناک اور لرزہ خیز داستان ہی لگتی ہے ، جس کا تصور کرتے ہی روح تک کانپ جاتی ہے ۔ 90 کی دہائی کا ایک ایسا بھیانک اور دہشت زدہ چہرہ ، جس نے رونگٹے کھڑے کر دینے والے جرائم کی داستان رقم کی ۔ اس بے رحم اور سفاک قاتل نے 100 سے زائد بچوں کو لاہور میں قتل کیا جس کے بارے میں کہا گیا کہ وہ جنونی قاتل ہے ۔ جاوید اقبال سیریل کلر جس نے ایک کے بعد ایک یتیم ، بے سہارا اور گھر سے بھاگے ہوئے بچوں کو اپنا شکار بنایا ۔ کہا جاتا ہے کہ اس کے گھر میں ایک ڈرم میں تیزابی کیمیکل بھرا ہوتا تھا، جس میں وہ قتل کیے جانے والے بچوں کو ڈالتا رہتا اور جب تک ان کی ہڈیاں اور گوشت گھل نہیں جاتے ، وہ انہیں وہاں سے نہیں نکالتا ۔
گرفتاری اور پھر پراسرار خودکشی
جاوید اقبال نے از خود لاہور کے مقامی اخبار کے ایڈیٹر کو خط لکھ کر اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ اُس نے 100 سے زائد بچوں سے جینے کا حق چھینا ۔ ان کے ساتھ زیادتی کی اور پھر انہیں قتل کرنے کے بعد ان کو تیزابی ڈرم میں ڈال کر ان کی باقیات کا بھی نام و نشان مٹا دیا ۔
پولیس نے ایکشن لیا اور پھر جاوید اقبال کی گرفتاری عمل میں آئی ۔ لیکن لگ بھگ 2 سال بعد اُس نے جیل میں خودکشی کرلی ، مگر اس حوالے سے کئی قیاس آرائیاں کی جاتی ہیں ۔ ایک مفروضہ یہ بھی ہے کہ درحقیقت جاوید اقبال ایک مافیا کے زیر سایہ کام کر رہا تھا ، جس کا بچوں کے اعضا کی خرید و فروخت کا کام تھا ۔
ایک قیاس آرائی یہ بھی کی جاتی ہے کہ اصل میں جاوید اقبال تو ایک کارندہ تھا ، جس کی موت سے کئی چہرے بے نقاب ہونے سے بچ گئے ۔ جبکہ اس نے خود کشی نہیں اس کا مبینہ قتل ہوا ہے ۔ کیا جاوید اقبال یہ درندگی سے بھرا عمل صرف جنسی اور ذہنی تسکین کے لیے کر رہا تھا ؟ یا پھر اس کے مقاصد کچھ اور تھے۔ اس راز پر سے پردہ نہ اٹھا سکا ۔
Discussion about this post