وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے صاحب زادے وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کے خلاف سولہ ارب روپے کی منی لانڈرنگ کیس کی سماعت لاہور کی خصوصی عدالت میں جاری ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے سماعت کے دوران کہا کہ اُن کے خلاف سابق وزیراعظم عمران خان کے کہنے پر برطانوی ٹیم نے تفتیش کی۔ جس میں وہ بے گناہ ثابت ہوئے۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ 2004 میں پاکستان کا رخ کیا۔ حرام کی رقم ہوتی تو پاکستان نہیں آتے۔ شہباز شریف کے مطابق انہوں نے قوم کے اربوں روپے بچائے۔ نیب اور این سی اے نے تفتیش کیں لیکن دونوں اداروں کو کچھ نہیں ملا۔ کرپشن کی ہوتی تو کبھی بھی عدالت کے روبرو نہیں آتے۔ اس موقع پر شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز کا کہناتھا کہ عدالت نے چالان میں تاحال اشتہاری ملزموں کو ضابطے کی کارروائی کے بعد اشتہاری نہیں کیا، جج کا کہنا تھا کہ اشتہاری قرار دینے کا آرڈر جاری کر رکھا ہے۔
وکیل امجد پرویز کے مطابق عدالت نے چالان میں لال رنگ سے تحریر کیے گئے اشتہاری ملزموں کے مطابق آرڈر جاری کیا۔ اسپیشل پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مقدمے میں 3 ملزمان اشتہاری ہیں ، ان کے خلاف کارروائی کی جائے، سلمان شہباز، مقصود اور طاہر نقوی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جائے، جس پر جج اعجاز حسن اعوان نے کہا کہ یہ ملزمان تو مجسٹریٹ کی عدالت سے اشتہاری ہو چکے ہیں۔اسپیشل پراسیکیوٹر کا مزید کہنا تھا کہ یہ درخواست ریکارڈ پر آ گئی ہے، عدالت مناسب حکم جاری کر دے۔
Discussion about this post