صدر عارف علوی نے وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھا ہے جس میں صحافیوں پر ان کی آزادانہ اظہار رائے و تنقید کی وجہ سے کئےجانےوالے گھناؤنےدباؤ پر گہری تشویش کااظہار کیا ہے۔ صدر کے مطابق گرفتاریاں، تشدد، ہراساں کرنے سمیت بغاوت کے مقدمات صرف خوف اور دہشت پیدا کرنے کے لیے بنائے جا رہے ہیں۔ صدر کا کہنا ہے کہ صحافیوں کے خلاف تشدد کے واقعات عدم برداشت کی ذہینت کے عکاس ہیں۔اس کے جمہوریت اور اظہار رائے کی آزادی کے مستقبل پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ یہ واقعات خوف پیدا کررہے ہیں اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا تشخص بگاڑ رہے ہیں۔
صدر عارف علوی کا کہنا ہے کہ آزادی صحافت میں پاکستان کا نمبر دنیا میں 157 واں ہے۔عزیزمیمن اور ناظم جوکھیو کو قتل کیا گیا، مطیع اللہ جان کو دن کی روشنی میں اغوا کیا گیا۔اسد طور اور ابصار عالم پر حملہ کرکے انہیں زخمی کیا گیا۔ صدرعارف علوی کے خط کے متن کے مطابق معید پیرزادہ اور صابر شاکر پر بھی مختلف تھانوں میں مقدمات درج کیے گئے۔
Discussion about this post