صدرمملکت عارف علوی نے گورنر پنجاب کی تقرری کے بارے میں وزیراعظم شہباز شریف کی ایڈوائس کا جواب دے دیا ہے۔ صدر کے مطابق عمر سرفراز چیمہ اب بھی گورنر کے عہدے پر فائز ہیں، نئی تقرری کا کوئی جواز نہیں۔ آئین کی شق 101 (2) کے تحت "گورنر صدر کی خوشنودی تک عہدے پر فائز رہے گا”۔ صدر مملکت کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ ملکی حالات کا تقاضا ہے کہ موجودہ گورنر اپنے عہدے پر برقرار رہیں، گورنر پنجاب کے خط اور رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ کے انتخاب میں اراکین ِپنجاب اسمبلی کی وفاداریاں بدلی گئیں۔ پنجاب میں غیر قانونی طریقے سے اکثریت حاصل کرکے آئین کے شق 63 اے کی خلاف ورزی کی گئی۔ غیر قانونی اقدامات سے پنجاب میں گورننس کے سنگین مسائل پیدا ہوئے۔
صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کے 17 مئی کے فیصلے سے گورنر کے اصولی موقف کی توثیق ہوئی۔ الیکشن کمیشن کے 20 مئی کے فیصلے سے بھی گورنر پنجاب کا موقف مزید مستحکم ہوا ۔ الیکشن کمیشن نے 25 اراکین صوبائی اسمبلی کے انحراف، وفاداریاں بدلنے کی تصدیق کی۔ صدر عارف علوی کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے وفاداریاں بدلنے کو "ووٹر اور پارٹی کی پالیسی کو دھوکہ دینے کی بدترین شکل” کہا ۔ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق منحرف ہونے والے 25 ایم پی اے پنجاب اسمبلی کے رکن نہیں رہے۔ وزیراعظم آئین کے شق 48 (1) کے مطابق نئے گورنر پنجاب کی تقرری کی ایڈوائس پر نظر ثانی کریں۔
Discussion about this post