طالبان نے جب سے افغانستان کا کنٹرول سنبھالا ہے ، سوشل میڈیا پر صارفین جہاں اس اقدام کے حامی نظر آرہے ہیں ، وہیں کچھ اس کے خلاف بھی ۔ سوشل میڈیا یقینی طور پر وہ پلیٹ فارم بن گیا ہے جہاں ہر کوئی اپنی بھڑاس دل کھول کر نکال لیتا ہے ۔ اب ایسی صورت حال میں کئی ویڈیوز اور تصاویر کہیں سے بھی اٹھا کر تھوڑی بہت تبدیلی کے ساتھ اپ لوڈ کی جارہی ہیں ، جن کے حوالے سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یہ افغانستان کی تازہ ترین صورت حال کی عکاسی کرتی ویڈیوز ہیں، جن کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ کسی طرح یہ ثابت کیا جائے کہ طالبان افغانستان میں اپنی حکمرانی قائم کرنے کے لیے سخت سے سخت اقدامات کر رہے ہیں ۔
فیک ویڈیوز ہیں کون کون سی ؟
ہاتھوں میں اسلحہ لے کر ناچتے گاتے پختون کو طالبان ظاہر کرکے سوشل میڈیا پر ایک ایسی ہی ویڈیو گردش میں ہے ۔ جس میں دعویٰ کیا جارہا ہے یہ طالبان وہ ہیں جنہوں نے جب کابل میں کنٹرول سنبھالا تو رقص کررہے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارتی میڈیا اور صارفین اسی ویڈیو کو وجہ بناتے ہوئے خوب ڈھنڈورا یہ بھی پیٹ رہے ہیں کہ طالبان دوسروں کو ناچ گانے سے منع کرتے ہیں اور خود دیکھیں کیسے تھرک رہے ہیں ۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے اس ویڈیو کی اصل حقیقت کھول دی ، جس کا کہنا ہے یہ طالبان کی نہیں بلکہ پاکستانی علاقے بنوں کی ہے جہاں ایک شادی کی تقریب میں پختون رقص کررہے ہیں ۔
طیارے پر آگے بیٹھے شخص کی جعلی ویڈیو
ہم میں سے کئی نے سوشل میڈیا پر یہ ویڈیو بھی دیکھی ہوگی کہ طیارے کے انجن پر ایک شخص لیٹا ہوا ہے اور سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یہ وہ افغان باشندہ ہے جو امریکی طیارے میں جگہ نہ ملنے پر انجن پر لیٹ کر قطر پہنچا ۔ حقیقت یہ نہیں بلکہ یہ 2020 میں ایک ٹک ٹاکر کا اسٹنٹ تھا ۔
اسی طرح ایک ویڈیو ایسی بھی ہے جو خاصی گردش میں ہے کہ طالبان نے افغانستان آنے کے بعد خواتین کے لیے کڑی شرائط رکھ دی ہے ۔ اور ایک خاتون نے مکمل لباس نہیں زیب تن کیا تو طالبان نے انہیں سر عام گولی مار دی ۔ اس ویڈیو کو لاکھوں یوزر نے دیکھا ہے لیکن سچائی یہ ہے کہ یہ ویڈیو افغانستان کی نہیں بلکہ شام کی ہے جہاں داعش نے یہ سفاکانہ عمل 2015 میں کیا تھا ، جب انہوں ایک خاتون کو بھرے بازار میں گولیوں کا نشانہ بنایا ۔ سوشل میڈیا پر درجنوں ایسی ویڈیوز آپ کو ملیں گی جو شام یا فلسطین کی ہوں گی جن میں جنگجو اسلحے سمیت نظر آئیں گے اور انہیں افغانستان سے منسوب کیا جارہا ہے ۔
جعلی ویڈیو آخر کون پھیلا رہا ہے ؟
ظاہر ہے کہ ان جعلی ویڈیوز اور تصاویر کو پھیلانے کا مقصد طالبان کے خلاف عالمی میڈیا کی رائے بدلنی ہے ۔ وہیں ان کا ہدف پاکستان کو بھی بدنام کرنا ہے۔ اس سلسلے میں یورپی یونین میں جعلی خبروں پر کام کرنے والے تحقیقی ادارے ّ ای یو ڈس انفو لیب ” کی رپورٹ کی مثال ہے ، جس میں واضح طور پر بتایا گیا تھا کہ دنیا کے 65 سے زائد ممالک میں 260 سے زائد ایسی فیک نیوز ویب سائٹس گردش میں ہیں جو بھارتی مفاد میں کام کررہی ہیں۔ ان ویب سائٹس کی جڑیں بھارتی کاروباری ادارے سری واستوا گروپ تک جاتی ہیں ۔
صارفین کیا کریں ؟
سب سے آسان اور سہل طریقہ یہ ہے کہ کوئی بھی ویڈیو یا تصویر آپ تک پہنچے تو سب سے پہلے اس بات کی تصدیق کرلیں کہ اس کے ذرائع کیا ہیں ؟ بغیر تصدیق اور تحقیق کے کسی بھی ویڈیو یا تصویر کو آگے نہ بھیجے اور ایسی خبروں میں جلد بازی سے دور رہیں۔
Discussion about this post