وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا کا کہنا ہے کہ اگر تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جان کو ممکنا خطرہ ہے اور اس کے ثبوت بھی ہیں تو اسے وزارت داخلہ کے ساتھ شیئر کیا جائے۔ سابق وزیراعظم کی جانب سے جان کے خطرے کو ” پولیٹیکل اسٹنٹ ” کے طور پر پیش کرنا ناقابل فہم ہے۔ حکومت اس ممکنا خطرے پر تحقیقات کرانے کے لیے تیارہے۔
وفاقی وزیر کہتے ہیں کہ وفاقی حکومت تو اس معاملے پر جوڈیشل کمیشن بھی قائم کرسکتی ہے۔ یہ جوڈیشل کمیشن ،عمران خان کی جانب سے پیش کردہ شواہد اور معلومات کا جائزہ لے کر آزادانہ فیصلہ دے سکتا ہے۔ وفاقی وزیر کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان کے بنی گالہ ہاؤس کی سیکیورٹی کے لیے پولیس اور ایف سی کے 94 اہلکار تعینات ہیں۔
ان میں اسلام آباد پولیس کے 22 اور ایف سی کے 72 اہکار شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کے پی کے 36، گلگت پولیس کے 6 اہلکاروں کو بھی ان کی متعلقہ حکومتوں کی جانب سے سیکیورٹی کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔ اُن کے مطابق ایس ایم ایس سیکیورٹی کمپنی کے 26 اور عسکری سیکیورٹی کمپنی کے 9 اہلکار بھی بنی گالہ ہاؤس کی سیکیورٹی پرمامور ہیں۔
اسی طرح عمران خان کی اسلام آباد سے باہر نقل وحمل کے دوران اسلام آباد پولیس کی 4 گاڑیاں اور 23 اہلکار جبکہ رینجرز کی ایک گاڑی اور 5 اہلکار ہر وقت ساتھ ہوتے ہیں۔ وفاقی وزیررانا ثنا کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان امریکی سازش کی طرح اب مسلسل اپنی جان کو خطرے کا بیانیہ پیش کررہے ہیں۔
Discussion about this post