سماجی کارکن ، مصنفہ اور ذوالفقار علی بھٹو کی پوتی فاطمہ بھٹو، ہالی ووڈ اسٹار سے ناراض ہوگئیں ۔ انہیں مشورہ دے ڈالا کہ وہ مقبوضہ کشمیر اور فلسطین کے لیے بھی آواز بلند کریں۔ اسی بات کو لے کر جہاں سوشل میڈیا پر فاطمہ بھٹو کی حمایت میں صارفین ہیں تو کچھ مخالفت میں لیکن فاطمہ بھٹو اپنے مؤقف پر ڈٹی ہوئی ہیں۔
کہانی کب شروع ہوئی ؟
چند دنوں پہلے جب طالبان نے افغانستان کا کنٹرول حاصل کیا تو سماجی کارکن اور اداکارہ انجیلنا جولی نے سوشل میڈیا پر پوسٹ لگائی کہ افغان عوام سوشل میڈیا پر بات چیت کرنے اور آزادی اظہار کو کھوتے جارہے ہیں ۔ اسی لیے وہ ان کی کہانیاں شیئر کرنے جارہی ہیں ۔ ہالی ووڈ اسٹار انجیلنا جولی نے ایک افغان بچی کا وہ خط شیئر کیا جس میں دکھ بھری کہانی تھی ۔ جس کے بعد ان کے انسٹا گرام میں تین دن کے اندر 70 لاکھ فالورز کا اضافہ ہوا ۔ جو اپنی جگہ نیا ریکارڈ تھا ۔
فاطمہ بھٹو کا جواب
فاطمہ بھٹو بھی کہاں پیچھے رہنے والی تھیں ۔ جنہوں نے انجیلنا جولی کے انسٹا گرام کا اسنیپ شارٹ لے کر ٹوئٹر پر پوسٹ کا نیا سلسلہ شروع کردیا ۔ پہلی پوسٹ پر انجیلنا جولی پر ضرب لگاتے ہوئے لکھا کچھ معروف حقوق نسواں اور اداکاروں کے مطابق افغانستان پچھلے ہفتے تک جنت کا منظر پیش کررہا تھا ۔ جس کے بعد ایک اور ٹوئٹ پر انہوں نے انجیلنا جولی کی انسٹا گرام پوسٹ کے ساتھ پھر تحریر کیا کہ ّ آپ کا بہت بہت شکریہ کچھ فلسطین کے لیے بھی کریں۔
فاطمہ بھٹو نے اسی پر بس نہیں کیا ایک اور پوسٹ میں پھر لکھا کہ ” کیا کسی نے انہیں مقبوضہ کشمیر کے بارے میں بتایا ہے ؟َ اب سوشل میڈیا پر تو فاطمہ بھٹو کی اس جرات اور بہادری پر واہ واہ ہورہی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ ان پوسٹس کے بعد کیا واقعی انجیلنا جولی مقبوضہ کشمیر اور فلسطینی عوام کے لیے بھی آواز بلند کر پائیں گی کہ نہیں ؟
Discussion about this post