اتوار کو قومی اسمبلی کا اجلاس تاخیر سے شروع ہوا لیکن ڈرامائی انداز میں اختتام پذیر ہوا۔ فوادچوہدری نے تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری سے قبل ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کو مخاطب کرتے ہوئے کہ کہ یہ تحریک دراصل بیرونی سازش کا نتیجہ ہے،اسی لیے اسے مسترد کیا جائے۔ جس کے جواب میں قاسم سوری کا کہنا تھا کہ باہر سے پلان کی گئی تحریکِ عدم اعتماد وہ مسترد کرتے ہیں۔ ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے متحدہ اپوزیشن کی تحریکِ عدم اعتماد کو آئین کے خلاف قرار دیتے ہوئے اجلاس ملتوی کردیا۔ جس پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا۔ جبکہ رات گئے تھے اپوزیشن ایوان میں موجود رہی ۔ جبکہ اپوزیشن نے اس موقع پر از خود رائے شماری کرائی تو 197 افراد نے تحریک کے حق میں ووٹ دیے۔
وزیراعظم عمران خان کا خطاب
اجلاس کے چند ہی لمحے بعد وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قوم کو مبارک باد دیتا ہوں کہ انہوں نے عالمی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔ انہوں نے کہا اُنہوں نے صدر عارف علوی کو اسمبلی توڑنے کی تجویز روانہ کردی ہے۔ قوم نئے انتخابات کی تیاری کریں۔ بعد میں ایک اور خطاب میں کہا کہ یہی ان کا سرپرائز تھا۔
ان کے مطابق نیشنل سیکیورٹی کمیٹی نے واضح طور پر کہا کہ اس خط میں بیرونی سازش ہے۔ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے منٹس میں کہا گیا کہ بیرونی مداخلت کی گئی ہے۔ کمیٹی کی میٹنگ میں آرمی چیف سمیت تمام سروسز چیف موجود تھے، جو پیغام سفیر کو دیا گیا، وہ قومی سلامتی کمیٹی میں زیر بحث آیا۔
صدر مملکت کا اسمبلی تحلیل کا اعلان
وزیراعظم عمران خان کی تجویز پر صدر عارف علوی نے قومی اسمبلی تحلیل کردی۔ 90 دن کے اندر اب انتخابات ہونے ہیں اور 15 دن تک عمران خان ہی وزیراعظم رہیں گے ۔ جس کے بعد نگراں وزیراعظم کا تقرر ہوگا ۔
سپریم کورٹ کا ازخود نوٹس
چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل بینچ نے ملکی سیاسی صورتحال پر ازخود نوٹس کی مختصر سماعت کی۔ جس میں عدالت نے ریاستی عہدیداروں کو کسی بھی ماورائے آئین اقدام سے روک دیا۔ سیاسی جماعتیں پر امن رہیں، کوئی ماورائے آئین اقدام نہ اٹھا یا جائے۔ عدالت عظمیٰ نے سپریم کورٹ بار اور سیاسی جماعتوں کو ازخود نوٹس میں فریق بنانے کا حکم دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ججز تمام صورتحال سے آگاہ ہیں، مزید سماعت کل کی جائے گی۔ عدالت نے مختصر حکم لکھوایا جبکہ سیکرٹری دفاع کو ملک میں امن و امان سے متعلق اقدامات پر آگاہ کرنے کا نوٹس جاری کردیا۔ سپریم کورٹ میں لطیف کھوسہ نے 3 اپریل کے اقدامات واپس کرنے کی درخواست دائر کی۔ ذرائع کا بتانا تھا کہ سپریم کورٹ کا لارجر بینچ کیس کی سماعت کرے گا۔
Discussion about this post